It is the confidence in your own identity and ability that makes you respectful toward others. Humility is choosing not to draw attention to yourself but to highlight the abilities of others
انکساری، فکر انگیز انشے، شارق علی
انکساری کا مطلب خود کو کم اہمیت دینا نہیں بلکہ اس سے مراد ہے خلوص دل سے دوسروں لوگوں اور زندگی میں دلچسپی لینا اور ہردم اپنے بارے میں سوچنے اور گفتگو کرنے سے پرہیز کرنا . اگر ہم اپنے بارے میں مطمئن اور پر سکون ہوں تو یہ ایک قدرتی انسانی رویہ ہے . لیکن ان لوگوں کے لیے انکساری بے حد مشکل ہے جو اندرونی نا آسودگی کے سبب اپنی ذات کے ہر پہلو کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے عادی ہوتے ہیں ۔ انکساری ہمیں بہتر زندگی اور انسانی تعلقات کی حقیقی خوشی سے متعارف کرواتی ہے ۔ عزت و احترام اور زندگی میں ترقی کے بہتر مواقع فراہم کرتی ہے . اس حقیقت کو تسلیم کرنا ضروری ہے کہ ہماری ذات زندگی کے ہر پہلو میں بہترین نہیں۔ اُن لوگوں کی طرف دیکھنے اور ان سے سیکھئے میں کوئی حرج نہیں جو کسی مخصوص پہلو میں ہم سے بہتر ہیں۔ خاص طور پر زندگی کے ان شعبوں میں جن میں ابھی ہمارے سیکھنے کے لئے گنجائش باقی ہے. بعض اوقات ہم دوسروں پر فیصلہ صادر کرنے میں تو عجلت سے کام لیتے ہیں لیکن خود اپنے عمل پر نظر ڈالنے سے گریز کرتے ہیں۔ انکساری حاصل کرنے کے لئے کچھ دیر ہی کے لیے سہی لیکن کبھی کبھار اپنی کمزوریوں پر نظر ڈالنا بے حد ضروری ہے. ممکن ہے آپ نے کسی بڑے ادارے سےکوئی ڈگری حاصل کر رکھی ہو۔ ذرا اس شخص کا تصور کیجئے جو آپ جتنا ہی ذہین، محنتی اور سمجھ دار تھا مگر صرف اپنے حالات اور قسمت کی وجہ سے کسی بڑے ادارے میں تعلیم پانے سے محروم رہا۔ کیا آپ اپنی ڈگری کو محض اپنی ذاتی قابلیت کا نتیجہ قرار دے سکتے ہیں؟ کیا حالات اور ارد گرد کے لوگوں نے آپ کی مدد نہ کی ہوتی تو آپ یہ کامیابی حاصل کرسکتے تھے؟ تو گویا شکر گزاری بھی ہمیں انکساری کی سمت لے جاتی ہے. منکسر ہونے کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ ہم غلطی کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ غلطی کرنا کوئی بری بات نہیں ، لیکن غلطی پر اصرار کرنا، بلکہ بعض اوقات اس پر فخر کرناانتہائی احمقانہ بات ہے۔ غلطیوں سے سیکھنا اُور اُنہیں تسلیم کرکے آگے بڑھ جانا انکساری ہی کی ایک صورت ہے جس سے ہمیں دوسروں کا احترام بھی حاصل ہوتا ہے. خود اپنی تعریف کرنا یا اپنے بارے میں گفتگو کرتے چلے جانا انتہائی بورمشغلہ ہے۔ اچھی کارکردگی کے باوجود اگر ہم سادہ اور پرخلوص گفتگو کرنے کے عادی ہوں تو نہ صرف لوگ ہماری بات غور سے سنیں گے بلکہ ہماری قدر و منزلت ان کی نگاہوں میں کہیں زیادہ ہوگی۔ کوئی اچھا کام کرنے کے بعد ساری کامیابی کا تاج خود اپنے سر پر پہن لینا درست نہیں ۔ ایسے موقعوں پر اپنے مددگاروں کے بارے میں تشکر کا رویہ رکھنا بہت ضروری ہے . دوسروں کی صلاحیت کا برملا اعتراف اور اظہار کرنا سچی انکساری ہے. دوسروں سے موازنے کی عادت چھوڑ کر اگر ہم اپنے آپ کو بہتر بنانے پر توجہ دیں اور یہ یقین رکھیں کہ ہم میں سے ہر شخص انفرادی صلاحیت کے اعتبار سے منفرد ہے تو یہ بات ہمیں مثبت ذہنی اطمینان مہیا کرے گی۔ اس بات پر مسلسل پریشان ہونا چھوڑ دیجیے کہ دوسرے آپ کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، بلکہ یہ سوچئے کہ آپ کا رویہ مناسب اور درست ہے یا نہیں ؟ یعنی وہ اچھا عمل اور سوچ جو ہم نے اپنی تربیت اور پڑھی ہوئی کتابوں سے سیکھی ہے۔ کیا ہم اس کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں یا نہیں؟ اگر ہم مسلسل سیکھنے اور دوسروں کی مدد لیے تیاررہتے ہیں. ان کا احترام کرتے ہیں اور کسی کے لیے کوئی اچھی بات کہنے میں جھجک محسوس نہیں کرتے اور دوسروں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں تو یقینا ہماری طبیعت میں انکسار موجود ہے۔ اب آپ سے اجازت۔ اپنا خیال رکھیے گا —- ویلیوورسٹی، شارق علی