Enjoy Jharkhand, India and the well-planned, clean and commercial city named after the steel tycoon Jamshedji in this story
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
فولاد نگر ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، اڑتیسواں انشا، شارق علی
چھوٹے سے مندر کے پاس گاڑ ی روک کر ڈرائیور نے کہا. لو جی سفر سے پہلے آپ بھی ماتھا ٹیک لو. تین فٹ اونچی کچی پکی دیوار اور چار ستونوں پر کھڑا رنگین بیل بوٹوں سے سجا گنبد اور او پر لہراتا کیسری جھنڈا. نیچے کچھ مسافراور نذرانے کے ڈ بے کے ساتھ بیٹھا منتظم. ڈرائیور پوجا سے پلٹا تو نذرانہ ڈ بے میں ڈ ال کر روانہ ہوۓ. انڈیا کا ذکر تھا اور انکل قصّہ گوئی کے موڈ میں. کہنے لگے. دہلی سے چلے تو منزل جمشیدپور تھی . میزبان نے رانچی تک جہاز اور بقیہ سفر کار سے طے کرنے کا انتظام کیا تھا. رانچی ائیرپورٹ درمیانہ سا لگا. باہرنکلے تو مقامی کار اور ڈرائیور موجود. ائیرپورٹ سے نکلے تو سپاہی نے روکا. وی آ ئی پی کی چلتی گاڑی کے گرد درجنوں مسلح گارڈ پہلے تو ساتھ بھاگے. پھر آگے پیچھے کی جیپوں میں سوار ہو کر روانہ ہوئے تو ٹریفک کھلا. جمشیدپور روڈ کے شروع ہی میں یہ مندر تھا. جھاڑکھنڈ مشرقی انڈیا میں بہار کو تقسیم کر کے سن ٢٠٠٠ میں قائم کیا گیا. رانچی اور جمشیدپور یہاں کے دو بڑ ے شہر ہیں. راستے بھر جھاڑیوں اور درختوں سے بھری چھو ٹی پہاڑیاں ملیں. لیکن بیشتر وقت مٹیالے راستے اور میدان. راستے بھر ٹاٹا ملز کے ٹرک اور گاڑیاں نظر آتے رہے. آٹھ لا کھ آبادی کے صاف ستھرے صنعتی شہر جمشیدپور پہنچے تو طبیعت خوش ہو گئی. یا نی آپا بولیں. وہی جمشیدپور نا جو اسٹیل نگر کہلاتا ہے اور جمشیتجی نسروانجی کے نام سے منسوب بے؟انکل سے پہلے میں بول اٹھا. اور جہاں بالی ووڈ کی پریانکا چوپڑا پیدا ہوئی تھی ؟ یا نی آپا کی آنکھیں چمکیں اور انکل مسکرا کر بولے. بلکل درست. جمشیدپور پہنچےتو شام ڈھلنے کو تھی. ٹاٹا مل کی وردیاں پہنے سینکڑوں کارکن سائیکلوں پر گھروں کو جاتے ملے. پیلے ہیلمٹ سروں پر اور کھانے کا ٹفن سائیکل کے پیچھے بندھا ہوا. راستے میں جا بجا سر سبز پارک نظر آ ئے. ہوٹل شہر کے مرکز میں تھا اور بہت آرام دہ. کانفرنس روم بھی ساتھ ہی. بول چال کی زبان ہندی یا اردو جو جی چاہے کہ لو. پچاسی فیصد آبادی پڑھی لکھی. ہرسمت ٹاٹا کا راج ہے. ٹاٹا سٹیل، ٹاٹا موٹر، ٹاٹا پاور وغیرہ. جمشتجی کی روح نہال ہوجاتی ہو گی یہ رونق دیکھ کر. کچھ اور بتائے جمشتجی کے بارے میں؟ بولے. ٹاٹا خاندان کے با نی ١٨٣٩ میں پارسی گھرانے میں پیدا ہوئے اور پینسٹھ برس کی عمر پائی . انڈیا میں صنعتی انقلاب کا با نی کہو تو یہ ٹھیک ہو گا. پھر ہم نے ٹاٹا سٹیل کا دورہ کیا. پرتپاک خیر مقدم ہوا، پہلے چھوٹی سی فلم دکھائی گئی اور تعا رفی تقریر ہوئی. پھر حفاظتی لباس اور چشمہ پہنے، مل کے اندر ایک طرف بنی اونچی بالکنی سے آتشیں لوہے کے ریلے کو ایک طرف سے آتے، ٹھنڈا ہوتے، بچھتے، رول کرتے اور تقسیم ہوتے دیکھا. یانی آ پا بولیں وقت بھی پگھلا ہوا فولاد ہوتا ہے ممدو. صحیح فیصلوں کے سا نچوں میں ڈھال لو تو کار آمد ورنہ بہتا ہوا تباہ کن آگ کا دریا . ……..جاری ہے