Home » Blog » تانگے کا کرایہ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، پچیسواں انشا Pay for taxi, ride in spaceship. Grandpa & me. Urdu/Hindi Pod cast serial. Episode 25
تانگے کا کرایہ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، پچیسواں انشا Pay for taxi, ride in spaceship. Grandpa & me. Urdu/Hindi Pod cast serial. Episode 25
This story is about history of writing and the information revolution we all are passing through
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
تانگے کا کرایہ، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، پچیسواں انشا، شارق علی
دادا جی کے ہاتھ میں کتاب تھی اور میرے کنڈ ل. مسکرا کر بولے. صفحہ نہ پلٹا سکو تو کتاب پڑھنے میں کیا مزہ. یانی آپا گلدان میں پھول سجاتے ہوے بولیں. ممدو کے ہاتھ میں کتاب نہیں لائبریری ہے دادا جی . پھر پوچھا. کتنی کتابیں ہیں تمھارے کنڈل میں؟ میں نے کہا پندرہ سو اور ڈکشنری الگ. لفظ پر انگلی رکھیے اور تفصیل حاضر. دادا جی بولے. مان گئے بھئی . اب تو تحریر کے پنجرے میں بند خیال کی چڑیا تا نگے پر نہیں سپیس شپ میں سفر کرتی ہے. سنائیے نا تحریر کے ارتقا کی کہانی؟ میں اٹھلایا. کہنے لگے . بلا شبہ بول تحریر سے زیادہ قدیم ہیں. ممکن ہے پہلا انسان، ذہن میں آیا مربوط خیال اور بدن اور آواز کی ہم آہنگ با معنی بولی، ایک ساتھ دنیا میں آئے ہوں. تحریر بہت بعد میں ایجاد ہوئی. تیس ہزار سال پرانی اسپین اور فرانس کے غاروں میں بنی تصویریں ایک نوعیت کی پہلی تحریریں ہیں. قدیم انسانی گروہ بنے تو ملکیت ثابت کرنا ضروری ہو گیا تاکہ اشیا کا تبادلہ ہو سکے. شکار، فصل، جانور، یا زمین کا ٹکڑا . تحریر اسی ضرورت کے تحت ایجاد ہوئی. ٤٠٠٠ ق م کے میسوپوٹیمیا میں ملکیتی تختیوں کے یقینی آثار ملتے ہیں. پھر ایسی تصویری زبان تحریر ہوئی جو اشیا کی سیدھی سادھی شکلیں تھی . پھر شکلوں کی ترتیب اور توڑ جوڑ سے مربوط مفہوم کا بیان ہوا. آخرکار حروف تہجی ایجاد ہوۓ جوصوتی اظہار سے جڑے ہوۓ تھے. میسوپوٹیمیا، ببیلونیا، دریائے نیل، سب تہذیبوں نے حروف تہجی اور زبان کے ارتقا میں حصّہ بٹا یا ہے. یا نی آپا نے لان کے رخ والی کھڑکی کھولی تو تازہ ہوا کا جھونکا اندر آیا. دادا جی نے گہرا سانس لیا اور بولے. اولین تحریروں کی سب سے قدیم یادگار اول یا دویم فرعون کا نام نار.مر مٹی کی تختی پر ٣١٠٠ ق م میں لکھا گیا تھا. ٢٤٠٠ ق م میں پیپرس ایجاد ہو کر جب ٦٥٠ ق م میں یونان پھنچا تو باقاعدہ کتابیں لکھی جانے لگیں. ادھر چین میں ٤٠٠ قاف میم میں ریشم سے بنے پارچوں پر تحریریں لکھی گئیں. اسکندریہ کی لائبریری کا قیام جو ٢٩٥ ق م میں ہوا، نے تحریری علم محفوظ کرنے میں اہم پیش رفت کی. بندرگاہ پر لنگر انداز ہر ملک کے جہازوں پر لازم تھا کے لکھی ہوئی سب تحریریں لائبریری میں نقل کے لئے پیش کریں. یا نی آپا نے گرم چائے دادا جی کو تھماتے ہوۓ کہا. ١٠٠ ص ع میں چین میں سبزیوں سے بنی کاغذ کی ابتدائی صورت سامنے آئی. پانچ سو برس بعد یعنی ٦١٠ ص ع میں کاغذ کی صنعت چین سے نکال کر جاپان اور پھر ٧٠٠ ص ع میں ایشیا تک پوھنچی. گٹنبرگ نے ١٤٣٩ ص ع میں پرنٹنگ پریس بنا کر چھپی ہوئی کتابوں کے ذریعے علم عام آدمی تک پھنچا کر انقلاب برپا کر دیا.اور پھرآج کی دنیا توعلمی انقلاب کی ایک ولولہ انگیز دنیا ہے. کمپیوٹر، ڈیجیٹل کمیونیکشن اور ان سب کی بنیاد مائکروچپ کی مدد سے اب حروف، تصویر یا آواز کی صورت میں معلومات تک رسائی، اس کا برتنا، اسے محفوظ کرنا اور دوسروں تک پھنچانا جس قدر سستا اور آسان اب ہے پہلے کبھی نہ تھا. گویا سواری سپیس شپ پر اور کرایا تانگے سے بھی کم…….جاری ہے