All early civilizations started by the rivers. Why? Lets enjoy the glimpse of 5000 years old Indus civilisation in this story
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
دریا کنارے، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، سولھواں انشا، شارق علی
دریا کے بہتے پانی میں اٹھتی گرتی لہریں پہلے سنہری، پھر نارنجی اور اب سرخی مائل رنگوں کی پوشاک پہنے والز میں مصروف تھیں۔ چپو چلنے سے کشتی نے رخ بدلا تو سامنے بیٹھی یانی آپا کے چہرے کی ہنسی، کشادہ ماتھا اور کھلے ہوئے سیاہ بال رنگوں کے اسی رقص کی زد میں آگئے۔ دادا جی اور انکل بیچ کے تختوں پر بیٹھے ڈوبتے سورج کا منظر دیکھ رہے تھے۔اور میں اڑتے بالوں میں بدلتے رنگوں کو والہانہ رقص۔ چپو چلاتے ملاح حسب ضرورت کبھی ایک طرف ہوتے کبھی دوسری طرف۔ آج شام دریا کی سیر یانی آپا کی تجویز تھی،۔سورج ڈوب گیااور شفق رنگ آسمان سیاہی مائل ہونے لگا تو ہم سب کشتی سے اتر کر دریا کنارے ایک ریستوراں میں جا بیٹھے۔داداجی بولے۔انسانی تہذیب دریا کے کنارے شروع ہوئی۔لیکن کیوں؟میں نے پوچھا۔بولے۔قدیم لوگ شکار پر زندہ تھے یا پھل دار درختوں پر۔دریا کے کنارے دونوں دستیاب تھے۔فصل اگانا سیکھا تو زرخیز مٹی بھی یہیں تھی۔تقریبا ایک ساتھ یعنی تین ہزار تین سوق م سے دو ہزار ق م کے درمیان دنیا میں چار مختلف دریائوں کی وادیوں میں انسانی تہذیب نے آنکھ کھولی۔دجلہ و فرات کے کنارے میسوپوٹامیا، نیل کے کنارے مصری تہذیب، دریائے سندھ کے کنارے انڈیس ویلی اور ییلو ریور کے کنارے قدیم چینی تہذیب۔تہذیب کسے کہتے ہیں دادا جی؟بولے. تہذیب لوگوں کی مہارت سے وجود میں آتی ہے۔شہر کی فصیلیں، اینٹیں، مٹی کے برتن دھات کے اوزار، موسیقی کے آلات، کھلونے، لکھنے پڑھنے اور تجارت کی غرض سے دور کی بستیوں تک سفر، تہذیب یافتہ ہونے کی نشانیاں ہیں۔انکل نے کہا ۔ان سب تہذیبوں میں سے پانچ ہزار سال پرانی انڈس ویلی سب سے زیادہ وسیع تھی۔موجودہ پاکستان سے زیادہ بڑے علاقے میں چودہ سو چھوٹی بڑی بستیوں کے آثار ملتے ہیں۔کچھ کی آبادی اسی ہزار تک تھی۔یہ پہلی منظم بستیاں تھین جن میں رہائشی اور کاروباری علاقے الگ تھے۔ ۔کچھ کے خیال میں دس لاکھ دوسروں کے مطابق پچاس لاکھ لوگ انڈس ویلی میں آباد تھے۔موہن جوداڑو اور ہڑپا اسی تہذیب کے دو عظیم شہر ہیں جن میں پینے کے پانی، آب پاشی اور نکاسی کے باقاعدہ انتظامات موجود تھے۔یانی آپا بھی شریک ہوکر بولیں۔ان کے طبقاتی نظام میں امیر لوگ باغات، موسیقی، مذہبی رسومات، مختلف کھیلوں اور تفریحات میں مشغول رہتے تھے اور عام لوگ کھیتی باڑی میں یا پھر وہ محض غلام تھے۔خیال رہے موہن جوداڑو وغیرہ ہمارے دیے ہوئے نام ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ ان شہروں کو کیا کہتے تھے۔یہیں پہلے پہل دنداں سازی اور بتوں کو استعمال کرنے کے آثار بھی ملتے ہیں۔ لوتھل کی بندرگاہ انسانی ہاتھوں سے بنی پہلی بندرگاہ تھی، جسے مال و اسباب کی آمد و رفت کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔۔۔۔۔جاری ہے۔