ساگلاسوس کا اینٹونائن فاؤنٹین
شارق علی
ویلیو ورسٹی
جنوب مغربی ترکی کے پہاڑوں میں بسا قدیم شہر ساگلاسوس اپنی بلندی کے باعث ’’بادلوں کا شہر‘‘ کہلاتا تھا۔ رومی عہد میں یہ ’’پسیدیـہ کا پہلا شہر‘‘ بھی مانا جاتا اور اپنی خوشحالی کی وجہ سے شہری منصوبہ بندی کا ایک نادر نمونہ تھا۔ اسی دور میں، یعنی دوسری صدی عیسوی میں، یہاں اینٹونائن فاؤنٹین تعمیر ہوا۔ یہ نہ صرف پانی کی فراہمی کا ذریعہ تھا بلکہ رومی فنِ تعمیر اور انجینیئرنگ کی شان بھی۔
یہ نیم فیوم اپر اگورا کے کنارے پر اٹھائیس میٹر لمبا اور نو میٹر بلند تعمیری ڈھانچہ تھا، جس میں سات مختلف اقسام کے پتھر استعمال کیے گئے تھے۔ اس کے وسط میں ساڑھے چار میٹر کی آبشار بہتی تھی جو اکیاسی مکعب میٹر کے ایک حوض میں گرتی۔ اس تعمیر کے محراب دار حصے، مرصع ستون اور اعلیٰ مجسمہ سازی اسے شہر کا سب سے دلکش منظر بنا دیتے تھے۔ یہاں پانی صرف پیاس بجھانے کے لیے استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ یہ سماجی میل جول اور ریاستی وقار کی علامت بھی سمجھا جاتا تھا۔
رومی انجینیئرنگ کی نفاست یہ تھی کہ قدرتی چشموں اور جھرنوں سے آتا پانی اوپر نصب فلٹریشن بیسن کے ذریعے صاف ہو کر آگے بہتا۔ اس نظام نے شہریوں کو صحت اور صفائی میں غیر معمولی سہولت فراہم کی۔
بدقسمتی سے صدیوں کے زلزلوں اور وباؤں نے ساگلاسوس کو ویران کر دیا۔ بیسویں صدی کے اواخر میں آثارِ قدیمہ کی کھدائیوں نے اس فاؤنٹین کو دوبارہ دریافت کیا اور دو ہزار دس میں اسے اصل چشمے کے پانی سے پھر سے رواں دواں کر دیا گیا۔ آج یہ فاؤنٹین انہی آثارِ قدیمہ کے بیچ ایستادہ ہے اور آنے والوں کو بتاتا ہے کہ پانی صرف زندگی نہیں، بلکہ تہذیب اور ثقافت کا منبع بھی ہے
