Skip to content
Home » Blog » پینجیا: دیو ہیکل براعظم

پینجیا: دیو ہیکل براعظم

  • by

🌍 پینجیا: دیو ہیکل براعظم 🦕🌊

شارق علی
ویلیو ورسٹی

نو سے نوے سال کے بچوں کے لیے

کیا آپ جانتے ہیں؟ آج سے تقریباً 20 کروڑ سال پہلے زمین پر کوئی الگ الگ براعظم نہیں تھے! اُس وقت زمین کا سارا خشکی والا حصہ آپس میں جُڑا ہوا تھا۔ ایک بہت بڑا، دیو ہیکل براعظم، جسے پینجیا (Pangaea) کہا جاتا تھا 🧩۔ اس کے چاروں طرف ایک عظیم سمندر تھا جس کا نام تھا پینتھالاسا (Panthalassa) 🌊۔

پینجیا زمین پر پرمیئن اور ٹریاسِک دَور میں موجود تھا۔ مگر تقریباً 23 کروڑ سال پہلے اس کا ٹوٹنا شروع ہوا۔ آہستہ آہستہ یہ براعظم ٹکڑوں میں بٹتے گئے اور موجودہ براعظموں کی شکل اختیار کر گئے، جیسے ایشیا، افریقہ، یورپ اور امریکہ! 🌎🌍🌏

پینجیا کا نظریہ ایک ذہین سائنسدان الفریڈ ویگنر نے 1900 کے اوائل میں پیش کیا تھا۔ اُن کا ماننا تھا کہ براعظم ایسے ہی حرکت کرتے ہیں جیسے پانی پر تیرتی ہوئی کشتیاں 🚤۔ شروع میں لوگوں نے اُن کی بات کو ایک خواب سمجھا 🤔، مگر بعد میں پلیٹ ٹیکٹونکس (Plate Tectonics) کے نظریے نے یہ بات سچ ثابت کر دی! 🧠📚

🦴 دلچسپ ثبوت: 🔹 مختلف براعظموں پر ایک جیسے جانوروں کے فوسلز کی دریافت
🔹 سمندروں کے پار ایک جیسے چٹانوں کی تہیں
🔹 مختلف براعظموں پر پائے جانے والے پرانے جانوروں کے ملتے جلتے نشان

پینجیا زمین کی تاریخ کا ایسا راز ہے، جو ہمیں ماضی کی اُس حیرت انگیز دنیا کی سیر کرواتا ہے ⏳🌋!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *