Skip to content
Home » Blog » اردو: ایک سیکولر زبان

اردو: ایک سیکولر زبان

  • by

اردو: ایک سیکولر زبان

مختصر تاریخ ، پہلی قسط
تحریر: شارق علی | ویلیو ورسٹی

آغاز: زبانوں کا سنگم

اردو زبان کا آغاز بارہویں صدی میں دہلی اور اس کے نواحی علاقوں میں ہوا، جہاں کھڑی بولی، برج بھاشا، میواتی، اور ہریانوی جیسی زبانیں رائج تھیں۔ ان مقامی بولیوں میں فارسی، عربی، اور ترکی کے الفاظ شامل ہوئے اور یوں ایک نئی زبان نے جنم لیا، جسے ابتدائی طور پر ہندوی یا ریختہ کہا جاتا تھا۔ یہ زبان مختلف مذاہب، طبقات اور ثقافتوں کے درمیان باہمی رابطے کا ذریعہ بنی۔

صوفیاء اور بھکتی تحریک کا کردار

اردو کے فروغ میں صوفیاء کرام اور بھکتی تحریک کے سنتوں نے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے اپنا پیغام عام فہم زبان میں پہنچانے کے لیے اردو کو اپنایا۔ امیر خسرو کو اردو کا ابتدائی شاعر مانا جاتا ہے، جنہوں نے فارسی، عربی اور مقامی زبانوں کا حسین امتزاج پیش کر کے اردو شاعری کی بنیاد رکھی۔

دکنی ادب: جنوبی ہندوستان میں اردو کا ارتقاء

چودھویں صدی میں اردو جنوبی ہند کے دکن علاقوں میں پہنچی، جہاں اسے “دکنی اردو” کے نام سے جانا گیا۔ یہاں کے حکمرانوں، خاص طور پر محمد قلی قطب شاہ، نے اردو شاعری کو سرپرستی دی۔ ان کی تخلیقات میں تلگو اور مراٹھی زبانوں کے الفاظ بھی شامل تھے، جس سے اردو کی لغت اور اظہار کا دائرہ مزید وسیع ہوا۔

ولی دکنی اور دہلی کی ادبی تحریک

ولی دکنی (1668–1744) نے اردو شاعری کو دہلی میں متعارف کرایا۔ ان کے دیوان نے دہلی کے شعرا پر گہرا اثر ڈالا اور یوں اردو شاعری کا نیا دور شروع ہوا۔ اس تحریک نے فارسی کی جگہ اردو کو دہلی کی ادبی زبان بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

مغلیہ دور میں اردو کا عروج

مغلیہ سلطنت کے دور میں اردو نے دربار اور عوامی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا۔ فارسی کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی درباری زبان کے طور پر اپنایا گیا۔ اس دور میں شاعری اور نثر دونوں نے ترقی کی اور میر تقی میر، مرزا غالب جیسے عظیم شعرا نے اردو ادب کو ایک نیا آہنگ بخشا۔

برطانوی دور اور اردو-ہندی تنازعہ

انیسویں صدی میں برطانوی راج کے تحت اردو اور ہندی کے مابین لسانی تنازعہ پیدا ہوا۔ سر سید احمد خان نے اردو کو مسلمانوں کی تہذیبی شناخت کا حصہ قرار دیا اور اس کے تحفظ کے لیے انجمن ترقی اردو جیسی تنظیمیں قائم کیں۔ اس تناظر میں اردو مسلمانوں کی شناخت اور فکری مزاحمت کی علامت بنی۔

آزادی کے بعد اردو کی حیثیت

1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد اردو کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا۔ بھارت میں بھی اردو کو بعض ریاستوں میں سرکاری زبان کا مقام حاصل ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اردو کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا، مثلاً تعلیمی اداروں میں اس کی تدریس میں کمی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اس کی کم موجودگی ہے

اردو کا ڈیجیٹل دور میں مستقبل

آج کے دور میں اردو کی ترویج کے لیے ڈیجیٹل کوششیں جاری ہیں۔ ریختہ جیسی ویب سائٹس اردو ادب کو آن لائن دستیاب کر رہی ہیں جبکہ کئی موبائل ایپس اردو ٹائپنگ کو سہل بنا رہی ہیں۔ یہ اقدامات نئی نسل کو اردو سے جوڑنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

مختصر یہ کہ

اردو زبان کا سفر مختلف ثقافتوں، زبانوں اور تہذیبوں کے باہمی امتزاج کا نتیجہ ہے۔ اس کی نشو و نما میں صوفیاء، شعرا، ادباء اور عام لوگوں نے اہم کردار ادا کیا۔ آج بھی اردو اپنی مٹھاس، نزاکت، اور جامعیت کے باعث دنیا بھر میں ایک مقبول اور موثر زبان مانی جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *