Skip to content
Home » Blog » قدیم قصبہ ہالشٹٹ، آسٹریاکہانی

قدیم قصبہ ہالشٹٹ، آسٹریاکہانی

  • by

دسویں قسط

شارق علی
ویلیوورسٹی

کوچ ایک مناسب سائز کی سرنگ سے گزری جس میں دو طرفہ ٹریفک کی گنجائش اور ٹریفک لائٹس کا انتظام موجود تھا۔ سرنگ کے ختم ہوتے ہی ہم پہاڑوں سے گھرے قصبے ہالشٹٹ کی حدود میں داخل ہو چکے تھے۔ نرم دھوپ، اکا دکا بادل کے ٹکڑے، اور بیشتر نیلا آسمان۔ دھیمی احتیاط سے چلتی کوچ جدید تعمیر شدہ بس اسٹیشن پر اپنے مخصوص مقام پر جا کر پارک ہو گئی۔ سامنے کچھ ہی فاصلے پر ایک کشادہ جھیل تھی، جس کے کنارے ہالشٹٹ آباد ہے۔ کوئی میل، ڈیڑھ میل تک ساحل کے ساتھ ساتھ پھیلا ہوا یہ قصبہ، سامنے جھیل اور تین سمتوں سے ایلپس کے پہاڑوں سے گھرا ہوا، حسین و جمیل اور قدیم تاریخ کی جیتی جاگتی علامت ہے۔

کوچ کا انجن بند ہوا تو ہماری گائیڈ ٹاشا نے اپنے مخصوص انداز میں ہنستے مسکراتے ہدایات دیں۔ ہمیں تین گھنٹوں کے دوران اس قصبے کی سیر بھی کرنا تھی اور دوپہر کا کھانا بھی کھانا تھا۔ واپس کوچ میں بروقت پہنچنا ضروری تھا تاکہ اگلی منزل کی جانب بروقت روانہ ہوا جا سکے۔

کوچ سے نکل کر کچھ دیر تک ہم کسی شفاف آئینے کی طرح دمکتی جھیل میں تیرتے راج ہنسوں اور بطخوں کو دیکھتے رہے، تاکہ دیر تک سفر کی اکڑی ہوئی ٹانگوں کو نارمل کر سکیں۔ پھر ہم کنارے کے ساتھ بنی پیدل گزرگاہ پر آگے بڑھے۔

فطری حسن سے مالامال یہ قصبہ قدیم انسانی تہذیب کا خاموش گواہ بھی ہے۔ یہاں انسانی آبادی کے آثار کم از کم سات ہزار سال پرانے ہیں۔ یہاں کے باشندے دنیا کی قدیم ترین نمک کی کانوں میں سے نمک نکالا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے ہالشٹٹ کو “یورپ کا نمک گودام” بھی کہا جاتا ہے۔ آج بھی یہاں کی نمک کی کانیں سیاحوں کے لیے دلبستگی کا سامان ہیں۔ مقامی بازاروں میں پہاڑوں سے نکالا گیا قدرتی نمک ایک قیمتی سوغات سمجھا جاتا ہے۔

گلیوں میں آگے بڑھتے ہوئے ہم ایک خوبصورت چوک تک پہنچے۔ اطراف میں دکانیں اور پتھریلی اونچائیوں پر لکڑی کے بنے خوبصورت مکانات۔ ڈھلوانوں پر تعمیر شدہ اور مختلف اونچائیوں پر بنے یہ مکانات بے حد دلکش دکھائی دے رہے تھے۔ کچھ مقامی باشندوں کی روزمرہ زندگی کی جھلکیاں بھی دیکھنے کو ملیں۔
کچھ گھر اتنے شاندار اور پوش تھے کہ صاف لگتا تھا کہ یہ امیر خاندانوں کی چھٹیوں کی رہائش گاہیں ہیں۔ قیمتی لکڑیوں کے منقش در و دیوار اور جا بجا لٹکے تازہ پھولوں سے لدے گملے۔

اسی چوک کے قریب ایک چھوٹا سا چرچ بھی نظر آیا۔ سادہ مگر دل کو چھو لینے والا طرزِ تعمیر اور دلکش دستکاری۔ پیچھے ایک چھوٹا سا پرسکون قبرستان۔ چند سنگ مرمر کے کتبے، پاس ہی کچھ تازہ اور کچھ سوکھے پھولوں کے رکھے ہوئے گلدستے، اور پتوں سے ڈھکی زمین۔

مزید آگے بڑھے تو تفریحی موٹر بوٹس کا اڈہ دکھائی دیا۔ رنگ برنگی، ہلکی اور تیز رفتار کشتیاں، جن میں بیٹھ کر بچے اور بڑے جھیل میں سیر کر سکتے تھے۔ ہم نے ان پر بیٹھنے کے بجائے جھیل کے کنارے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر کھانا کھانے کو ترجیح دی۔ اس حسین جھیل کے کنارے بیٹھ کر حسین نظارے سے سرگوشیوں میں باتیں کرنا زیادہ اچھا لگا۔

ریسٹورنٹ میں دونوں انتخاب موجود تھے۔ چاہے تو اندر عمارت میں بیٹھ کر فارمل کھانا کھائیے، یا پھر جھیل کے کنارے لگائی گئی میز کرسیوں میں سے کسی کا انتخاب کیجیے اور حسین نظاروں کے ساتھ مزیدار کھانے سے لطف اندوز ہوئیے۔ ہم نے چند منٹ مصروفیت کے چھٹنے کا انتظار کیا اور پھر ایک خوبصورت منظر تک رسائی رکھنے والی چھوٹی سی میز پر جا بیٹھے۔
تازہ ٹراؤٹ مچھلی کا فوری آرڈر سرو ہونے میں چند منٹ ہی لگے۔

کھانے کے بعد مقامی دکانوں سے سالزبرگ کے قدرتی نمک سے بنا چراغدان، یادگاری فرج میگنیٹس، اور بچوں کے لیے تحائف خریدے گئے۔ مقامی لوگوں کی مہمان نوازی اور دکانوں کی سادہ آرائش نے دل کو چھو لیا۔

ہالشٹٹ میں سیاحوں کی آمد محدود وقت کے لیے ہوتی ہے تاکہ اس کی قدرتی خوبصورتی اور ثقافتی ورثہ برقرار رہ سکے۔ مخصوص تعداد میں لوگ مخصوص وقت تک یہاں قیام کر سکتے ہیں۔ ہمیں تین گھنٹوں کا موقع ملا اور ہم شکر گزار
تھے۔۔۔۔۔۔ جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *