کھیل کھیل میں
شارق علی
ویلیوورسٹی
کھیل کود ہم انسانوں کے لیے اہم ہیں۔ یہ نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتے ہیں بلکہ ذہنی سکون اور خوشی کا باعث بھی بنتے ہیں۔ بچپن کی یادیں گلی میں دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی یاد کے بغیر نامکمل ہیں۔ دوپہر کو سکول سے لوٹ کر آتے تو کھانا کھا کر امی کے کہنے پر کچھ دیر لیٹ تو جاتے لیکن عصر کی اذان کا انتظار رہتا۔ اذان ہوتی اور دھوپ کی تمازت کا زور کم ہوتا تو دروازہ کھول کر باہر گلی میں آ جاتے۔ پھر نہ صرف ہماری گلی بلکہ ساتھ کی گلیوں میں رہنے والے کم و بیش ایک عمر کے بچے جمع ہو جاتے۔ پڑوسی کے لان کی باڑھ کے پیچھے رکھی لکڑی کی وکٹ یا کوئی پرانی کرسی سڑک پر لگائی جاتی، کوئلے سے کریز اور وکٹوں کی لکیریں کھنچتیں، قدم گن کر بولنگ کا پتھر رکھا جاتا اور کھیل شروع ہوتا۔ ہر لڑکا بولنگ، بیٹنگ یا محض جملے بازی اور چلا کر اپیل کرنے میں مستند شہرت رکھتا تھا۔ مغرب کی اذان کے ہونے تک خوشگوار جملوں، قہقہوں اور چیخ و پکار سے گلی گونج اٹھتی۔
کرکٹ کا کھیل سولہویں صدی میں انگلینڈ میں شروع ہوا۔ پہلا مصدقہ میچ 1611 میں انگلینڈ میں کھیلا گیا اور 1744 میں کرکٹ کے قوانین باضابطہ طور پر بنے۔
شاید آپ کو یہ سن کر حیرت ہو کہ پہلا بین الاقوامی میچ 1844 میں امریکہ اور کینیڈا کے درمیان نیویارک میں کھیلا گیا تھا۔
1939 میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان طویل ترین میچ کھیلا گیا جو دس دن تک جاری رہا تھا۔ یہ بغیر کسی انجام کے ختم ہوا۔
سچن ٹنڈولکر وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں ایک سو سنچریاں بنائی ہیں۔
کھیل کود بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما کا لازمی جزو ہیں۔ کھیل انہیں نظم و ضبط، ٹیم ورک، اور صبر سکھاتے ہیں۔ بچوں کو کھیلنے کے لئے وقت اور موقع دیں۔ کھیل ہی کھیل میں بچوں کی شخصیت نکھرتی ہے اور وہ خوشحال اور خوشگوار زندگی گزارنے کے قابل ہوتے ہیں۔