انڈر گراونڈ اسٹیشن سے باہر نکلے اور رنگا رنگ سیاحتی گہما گہمی میں شامل ہو گئے۔ کام کی بے زار جلدی میں نہیں بلکہ سیر کی سرشاری میں قدم بڑھاتے لوگ۔ پتھروں کے فرش والی کشادہ سی پیدل گزرگاہ کے دونوں جانب بنی جدید اور قدیم عمارتیںں تھیں ۔ گراؤنڈ فلور پر قایم طرح طرح کی چیزیں بیچتی دکانیں اور ریستوران۔ چلتے چلتے بھی گفتگو جاری تھی۔ پروف بولے۔ روایت ہے کہ اس نے ایک بار براہ راست مقابلے میں صرف اپنی تلوار سے ایک شیر شکار کیا تھا۔ یوں وہ فرید خان سے شیر شاہ سوری بن گیا. وہ پندرہ سو چالیس سے پندرہ سو پینتالیس تک برصغیر کا حکمران رہا۔ لیکن اس مختصر سے عرصے میں اس نے عوامی فلاح کے قابل زکر کام کیے۔ سکوں کے مربوط نظام سے معیشت اور تجارت میں انقلاب برپا کیا ۔ ملک بھر میں ڈاکخانے کے نظام کا رایج کرنا اسی کا کارنامہ ہے ۔ پرانے شہروں کی مزید ترقی اور کئی نئی بستیوں کا قیام اس کی عوامی فلاحی کوششوں میں شامل ہیں۔ پھر ہم ایک قابل دید چاروں طرف کھڑے ستونوں پر قایم دو منزلہ مستطیل عمارت کے اندر پہونچے۔ کشادہ سا ایرینا جس کی چھت شیشے کی تھی۔ یہ کسی زمانے میں لندن کی سبزی منڈی ہوا کرتی تھی ۔ اور اب ایک ہی چھت تلے ریستورانوں ، دوکانوں کے علاوہ جا بجا تماشائیوں کے بیٹھنے کے لئے بینچیں اور سامنے طرح طرح کے تماشے دکھاتے ، دل لبھاتے سٹریٹ پرفارمرز کی شوخیاں۔ یہ ہے لندن میں میری محبوب جگہ کوونٹ گارڈن۔ ہم اپنی اپنی پسند کی آیس کریم لیے لکڑی کی بنچوں پر بیٹھ گئے۔ سامنے بازیگر مزید تماشائیوں کے انتظار میں آہستہ آہستہ شو کی تیاری میں مصروف تھا۔ پروف نے بات جاری رکھی۔ نہ صرف شیر شاہ سوری ایک بے حد کامیاب اور چالاک فوجی کمانڈر تھابلکہ ایک قابل اور ذہین حکمران بھی۔ حکومتی ، انتظامی اور معاشی معاملات پر اس کی گرفت مضبوط تھی۔ اس نے بہت سی سڑکیں تعمیر کیں اور ان میں مسافر خانوں کا مربوط نظام قایم کیا۔ تین دھاتوں پر مشتمل سکوں کا آسان اور مربوط نظام تو مغلوں کے دور تک جاری رہا۔ پھر چاروں طرف نگاہ اٹھا کر بولے . بھئی یہ جگہ تو خوب ہے . زن نے کہا . آپ کو شاید یہ سن کر حیرت ہو کہ کسی زمانے میں راہب یہاں اپنی ضرورت کے لیے سبزیاں اگاتے تھے۔ پھر دھیرے دھیرے یہ جگہ سبزی منڈی میں تبدیل ہوگئی۔ انیگو جونز نامی شاہی ماہر تعمیرات نے سولہ سو تیس میں سامنے سینٹ پال چرچ اور اس ہال کی باقاعدہ تعمیر کی. سولہ سو چھپن سے آج تک یہ ایک مارکیٹ کی صورت قایم ہے۔ جیکب بات بڑھاتے ہوے بولا . اٹھارویں صدی میں اس جگہ نے بازار حسن کی صورت بھی اختیار کی۔ صرف اس مختصر سے علاقے میں کوئی ساٹھ سے زیادہ مے خانے موجود ہیں۔ یہاں بلاناغہ بازیگر اپنا تماشہ دکھاتے ہیں سواے کرسمس کے دن کے۔ میں نے پوچھا . شیر شاہ ذاتی طور پر کیسی شخصیت کا مالک تھا. بولے . وہ ایک بے حد ذہین ، پڑھا لکھا اور بہادر حکمران تھا۔ میں اس کے پانچ چھہ سالہ مختصر دور حکومت کو عوامی فلاح کے کاموں کے حوالے سے سنہری دور سمجھتا ہوں۔اس نے ایسے بہت سے کام کیے جن کی مغلوں کے طویل دور حکومت میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ جرنیلی سڑک کی از سر نو تعمیر اور مختلف راستوں پر سراے اور مسجدوں کا مربوط نظام اس کا ایک اور قابل ذکر کارنامہ ہے…. جاری ہے