Skip to content
Home » Blog » کوندانے کے غار، پتھروں میں تراشی داستان

کوندانے کے غار، پتھروں میں تراشی داستان

  • by

کوندانے کے غار، پتھروں میں تراشی داستان

شارق علی
ویلیوورسٹی

مہاراشٹر کے گھنے ویسٹرن گھاٹ میں واقع کوندانے کے غار بدھ مت کے ابتدائی دور کی دلکش یادگار ہیں۔ پہلی صدی قبل مسیح میں تراشے گئے ان سولہ غاروں میں چیئتیا ہال (عبادت گاہ) اور رہائشی وہار شامل تھے۔ چیئتیا کے اندر ستوپا موجود تھے اور چھت لکڑی کے شہتیر جیسے تراشے ہوئے نقش سے مزین تھی، جو ان غاروں کی انفرادیت ہے۔

یہ غار کرجات کے قریب کوندانہ گاؤں سے ایک مختصر مگر دلچسپ چڑھائی کے بعد پہنچ میں آتے ہیں۔ برسات کے دنوں میں ان کے دہانے پر آبشاروں کا جال سا بن جاتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے پانی کا پردہ ان قدیم خانقاہوں کو چھپا رہا ہو۔

یہاں برہمی تحریریں بھی ملی ہیں جن میں عطیہ دہندگان کا ذکر ہے۔ ایک مشہور کتبہ بالک نامی راہب کا ہے، جو اپنے استاد کنہ کا شاگرد تھا۔ جدید تحقیق میں مزید تحریریں بھی دریافت ہوئی ہیں جو اس دور کے مذہبی اور سماجی پس منظر پر روشنی ڈالتی ہیں۔

اگرچہ بیسویں صدی کے اوائل میں آنے والے زلزلے نے ان غاروں کے فرش، اگلے حصے اور کئی ستوپوں کو نقصان پہنچایا، لیکن آج بھی ان کے باقی ماندہ ستون، گھوڑے کی نعل نما محرابیں اور پتھر کے بنے پلنگوں والے حجرے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

کوندانے کا آرکیٹیکچرل ڈیزائن قریبی بھیجا اور کرلا کے غاروں سے گہری مماثلت رکھتا ہے، جو ابتدائی بدھ مت خانقاہی روایت کی جھلک پیش کرتے ہیں۔

یہ غار محض تاریخی مقام نہیں بلکہ ایک زندہ داستان ہیں۔ کس طرح ایک ہی پہاڑ کو تراش کر عبادت، رہائش اور فنونِ لطیفہ کی دنیا بسا دی گئی۔ سبز جنگلوں اور شوریدہ آبشاروں کے درمیان یہ دو ہزار سال پرانی خاموشی آج بھی اپنی زبان میں گفتگو کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *