تحریر:
شارق علی
ویلیوورسٹی
ابھی، بالکل اسی لمحے جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں۔۔۔
تو ایک لمحے کے لیے رُک جائیے۔
اگر بیٹھے ہیں، تو بالکل ساکت بیٹھے رہیے۔
اگر کھڑے ہیں یا چل رہے ہیں، تو خود کو ایک مجسمے کی طرح منجمد کر لیجیے۔
سوال: کیا آپ واقعی ساکت ہیں؟ 🤔
اگر آپ کا جواب ہے:
“جی ہاں، بالکل! میں تو ہل بھی نہیں رہا!”
تو جو حقیقت آپ کو حیران کر دے گی، وہ یہ ہے کہ بظاہر ساکت ہونے کے باوجود آپ کا کائناتی مقام مسلسل بدل رہا ہے — اور وہ بھی ناقابلِ تصور رفتار سے!
آئیے، اس حیرت انگیز حقیقت کو مرحلہ وار سمجھتے ہیں:
پہلا مرحلہ: زمین کا گھومنا 🌍
زمین اپنے محور پر گھومتی ہے۔
یعنی ہم سب — بیٹھے ہوں یا لیٹے — مسلسل حرکت میں ہیں۔
دن اور رات اسی گردش کا نتیجہ ہیں۔
زمین کی گردش کی رفتار: تقریباً 1670 کلومیٹر فی گھنٹہ!
دوسرا مرحلہ: زمین کا سورج کے گرد سفر ☀️
زمین نہ صرف خود گھومتی ہے، بلکہ سورج کے گرد بھی چکر لگاتی ہے۔
یہ رفتار اور بھی زیادہ ہے:
تقریباً 1 لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ!
یعنی ہم خلا میں مسلسل ایک عظیم جھولے پر سوار ہیں۔ 🎠
تیسرا مرحلہ: سورج کی حرکت 🌞
یہاں سے حیرت انگیزی بڑھتی ہے۔۔۔
سورج خود بھی ایک جگہ رکا ہوا نہیں!
وہ اپنے تمام سیاروں — زمین، چاند، مریخ، وغیرہ — کے ساتھ
ملکی وے کہکشاں میں ایک خاص سمت میں برق رفتاری سے دوڑ رہا ہے۔
رفتار: 8 لاکھ 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ!
چوتھا مرحلہ: کہکشاں کی دوڑ 🌌
کہانی ابھی مکمل نہیں ہوئی۔۔۔
ہماری کہکشاں — ملکی وے — بھی ایک اور عظیم کشش کی طرف کھنچ رہی ہے
جسے سائنسدان “گریٹ اٹریکٹر” کہتے ہیں۔
رفتار: 21 لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ!
نتیجہ:
اب بتائیے، کیا ہم واقعی ساکت ہیں؟
اگر ہم آج خلا میں اپنی صحیح جگہ نشان زد کریں
اور صرف 24 گھنٹے بعد اسی مقام پر واپس جانا چاہیں،
تو ہمیں وہاں پہنچنے کے لیے 5 کروڑ 73 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہو گا۔۔۔
۔۔۔اور یہ سب کچھ بغیر ایک قدم چلے! 🚀
تو اب کیا خیال ہے؟
اگلی بار کوئی پوچھے:
“کیا کر رہے ہو؟”
تو مسکرا کر کہیے:
“میں تو خلا کی سیر کر رہا ہوں۔۔۔ ایک کائناتی رولر کوسٹر پر سوار!” 🎡✨