Skip to content
Home » Blog » ڈیپ سیک: اے آی میں انقلاب

ڈیپ سیک: اے آی میں انقلاب

  • by

ڈیپ سیک: اے آی میں انقلاب

تحقیق اور ترتیب

شارق علی
ویلیو ور سٹی

ڈیپ سیک نامی چینی چیٹ بوٹ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے اور ممکنہ طور پر این ویڈیا جیسے بڑے ادارے کے 2 ٹریلین ڈالر کے کاروبار کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

پس منظر:

آج کل مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی تربیت بے حد مہنگی ہوتی ہے۔
اوپن اے آئی اور اینتھروپک جیسے ادارے کمپیوٹنگ پر 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ کرتے ہیں۔ اس کے لیے نہایت مہنگے گرافک پروسیسنگ یونٹس (جی پی یوز) اور ڈیٹا سینٹرز کی ضرورت ہوتی ہے، بالکل ایسے جیسے ایک کارخانے کو چلانے کے لیے پورا پاور پلانٹ درکار ہو۔

ڈیپ سیک کی انقلابی پیش رفت:

ڈیپ سیک نے دعویٰ کیا:
“یہ سب کچھ صرف 5 ملین ڈالر میں ممکن ہے”
اور انہوں نے اپنے دعوے کو حقیقت بنا کر دکھا دیا۔
ڈیپ سیک کے ماڈلز نے کئی کاموں میں جی پی ٹی-4 اور کلاؤڈ جیسے بڑے ماڈلز کو پیچھے چھوڑ دیا۔

ڈیپ سیک کی کامیابی کے راز:

1. میموری کی بچت:
روایتی اے آئی ہر نمبر کو 32 عددی مقامات کے ساتھ محفوظ کرتا ہے، جبکہ ڈیپ سیک نے یہ کم کر کے صرف 8 عددی مقامات کر دیے۔
نتیجہ؟ تربیت کے دوران 75 فیصد کم میموری استعمال ہوئی۔

2. ملٹی ٹوکن سسٹم:
روایتی ماڈلز الفاظ کو ایک ایک کر کے پروسیس کرتے ہیں، جبکہ ڈیپ سیک پورے فقرے کو ایک ساتھ پروسیس کرتا ہے۔ یہ طریقہ دوگنی رفتار اور 90 فیصد درستگی کے ساتھ کام کرتا ہے۔

3. ایکسپرٹ سسٹم:
روایتی اے آئی اپنے تمام پیرامیٹرز کو بیک وقت فعال رکھتا ہے۔ ڈیپ سیک نے صرف متعلقہ پیرامیٹرز کو فعال کیا، مثلاً 1.8 ٹریلین پیرامیٹرز میں سے صرف 37 بلین کو ایک وقت میں استعمال کیا۔

ڈیپ سیک کے نتائج:

تربیت کی لاگت 100 ملین ڈالر سے کم ہو کر صرف 5 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

جی پی یوز کی تعداد 100,000 سے کم ہو کر صرف 2,000 رہ گئی۔

اے پی آئی لاگت 95 فیصد کم ہو گئی۔

عام گیمنگ جی پی یوز پر کام کرنے کی صلاحیت حاصل کی گئی۔

اوپن سورس کوڈ عوام کے لیے دستیاب کیا گیا۔

این ویڈیا کے لیے خطرہ:

این ویڈیا کا کاروباری ماڈل مہنگے جی پی یوز کی فروخت پر مبنی ہے۔ اگر ڈیپ سیک جیسی ٹیکنالوجی عام گیمنگ جی پی یوز پر کام کر سکتی ہے، تو یہ این ویڈیا کے کاروبار کے لیے سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔

ڈیپ سیک کی ٹیم:

ڈیپ سیک کی ٹیم میں 200 سے بھی کم افراد شامل ہیں، جبکہ میٹا جیسی کمپنیاں ڈیپ سیک کے پورے بجٹ سے زیادہ رقم صرف ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ کرتی ہیں۔

اہمیت اور اثرات:

مصنوعی ذہانت کی ترقی زیادہ قابل رسائی ہو جائے گی۔

مسابقت میں اضافہ ہوگا۔

بڑی کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہو سکتی ہے۔

ہارڈویئر کے اخراجات نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے۔

نتیجہ:

یہ وہ لمحہ ہو سکتا ہے جب مصنوعی ذہانت کی دنیا ہمیشہ کے لیے بدل جائے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ تبدیلی کتنی تیزی سے آتی ہے، لیکن مستقبل ایسا دکھائی دے رہا ہے جہاں اے آئی زیادہ سستا اور سب کے لیے دستیاب ہوگا۔ 

Tags:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *