ڈونلڈ ہیوفمین , حقیقت اور شعور کا نیا تصور
شارق علی
ویلیوورسٹی
ڈونلڈ ہیوفمین ایک ممتاز ماہرِ نفسیات ہیں جو انسانی ادراک اور شعور کے بارے میں غیر معمولی خیالات رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری آنکھیں اور دماغ ہمیں دنیا کی اصل حقیقت نہیں دکھاتے بلکہ محض ایک سہل نقشہ فراہم کرتے ہیں تاکہ ہم اپنی بقا کو ممکن بنا سکیں۔ ان کے نزدیک ہم جسے حقیقت سمجھتے ہیں، وہ دراصل ایک طرح کا پردہ یا سطح ہے جو اصل گہرائی کو چھپا لیتا ہے۔
ہیوفمین نے اپنے خیالات کو مختلف کتابوں میں تفصیل سے بیان کیا۔ ویژوئل انٹیلیجنس: ہاؤ وی کریئیٹ واٹ وی سی میں وہ بتاتے ہیں کہ ہمارا دماغ چیزوں کو اپنے بقا کو قایم رکھنے کے لیے خود اپنے انداز اور مفاد میں تخلیق کرلیتا ہے، اور اسے محض حقیقت مطلق کے طور پر دریافت نہیں کرتا۔ اوبزرور مکینکس: اے فارمل تھیوری آف پرسیپشن میں وہ ایک سائنسی ماڈل پیش کرتے ہیں جو شعور اور ادراک کے تعلق کو سمجھنے کی کوشش ہے۔ آٹوموٹیو لائٹنگ اینڈ ہیومن وژن میں ان کے مطالعے کا اطلاق عملی زندگی پر دکھائی دیتا ہے۔ مگر سب سے زیادہ مقبول ان کی کتاب دی کیس اگینسٹ ریئلٹی: ہاؤ ایوولوشن ہِڈ دی ٹرتھ فرام آور آئیز ہے، جس میں وہ یہ جرات مندانہ مقدمہ پیش کرتے ہیں کہ ارتقا نے ہمیں حقیقت دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ صرف زندہ رہنے کے لیے بنایا ہے۔
ہیوفمین کے مطابق کائنات کی اصل بنیاد شعور ہے اور وقت، مکان اور مادہ اسی شعور کی تخلیق کردہ صورتیں ہیں۔ ان کی یہ سوچ نہ صرف سائنس بلکہ فلسفے کے دروازے بھی نئے سوالات کے لیے کھولتی ہے۔
