Skip to content
Home » Blog » پیرس کی پہلی عوامی گھڑی

پیرس کی پہلی عوامی گھڑی

  • by

پیرس کی پہلی عوامی گھڑی

شارق علی
ویلیوورسٹی

آئیل دَلا سیتے کے قلب میں واقع کلاک ٹاور (Clock Tower) پر نصب یہ وہ گھڑی ہے جسے انجینئر آنری دے وِک نے ۱۳۷۰ء میں بادشاہ چارلس پنجم کے حکم پر بنایا۔ یہ محض ایک آلۂ وقت نہیں تھی بلکہ پیرس کی نئی شہری تہذیب کے آغاز کی علامت تھی۔ اس سے پہلے اہلِ پیرس وقت کا اندازہ سورج کی گردش، گھنٹہ گھروں یا چرچ کی گھنٹیوں سے لگاتے تھے۔ لیکن اس گھڑی کے بعد پہلی بار ایک ”عوامی گھڑی“ نے وقت کو قابلِ دید، منظم اور مشترک بنا دیا۔

یہ کلاک ٹاور خود ۱۳۵۰ء سے ۱۳۵۳ء کے درمیان تعمیر ہوا تھا۔ دریائے سین کی سمت رُخ کیے اس کی دبیز پتھریلی دیوار کے حصار میں اس گھڑی کے انجینئر آنری دے وِک کو رہائش بھی دی گئی تھی تاکہ وہ گھڑی کی مسلسل دیکھ بھال کرسکے۔ یہ اُس زمانے کے لحاظ سے ایک ہائی ٹیک ذمہ داری تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس گھڑی کی شہرت کچھ ایسی بڑھی کہ ۱۴۱۸ء میں اس کا بیرونی ڈائل لگایا گیا تاکہ لوگ دن رات سڑک سے بھی اس کا دکھایا وقت پڑھ سکیں۔

بعد ازاں ۱۵۸۵ء میں بادشاہ آنری سوّم نے گھڑی کے چہرے کو مجسمہ ساز ژرمین پیلوں کی علامتی مجسمہ سازی ”قانون“ اور ”انصاف“ کے فریم میں سجایا۔ نیلگوں پس منظر اور سنہرے فلیور-دی-لیس کے بیچ جڑی یہ گھڑی آج بھی لاطینی عبارت میں یہ پیغام دیتی ہے کہ جو مشین بارہ گھنٹوں کو اتنے انصاف سے بانٹتی ہے، وہ دراصل تمہیں انصاف اور قانون کی پاسداری کی یاد دلاتی ہے۔

اس گھڑی کی گھنٹی شاہی مواقع پر بجائی جاتی تھی۔ کہتے ہیں کہ سانت بارتھولومیو کے ہولناک سانحے (۱۶؍ اگست ۱۵۷۲ء) کی رات بھی پیرس شہر نے اسی کی صدا سنی تھی۔ انقلابِ فرانس میں اس کے کچھ حصے ضائع ہوئے، مگر انیسویں اور بیسویں صدی کی مرمتوں نے اس کی شان پھر سے لوٹا دی۔ آج، چھ صدیوں بعد بھی یہ گھڑی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ شہری زندگی میں ”وقت“ صرف گزرتا نہیں بلکہ حکمتِ عملی، نظم اور عدل کے ساتھ بنایا بھی جا سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *