Skip to content
Home » Blog » پہلی سواری

پہلی سواری

  • by

پہلی سواری

شارق علی

ویلیوورسٹی

پہلی سواری کبھی نہیں بھولتی۔ معلوم تاریخ میں قدیم انسان نے غالباً پہلی سواری گھوڑے اور کشتی پر کی۔ موجودہ خلائی دور میں یہ دونوں آج بھی ہمارے ساتھ ہیں مجھے وہ مضبوط سفید رنگ کی ووکس ویگن سینٹانا اب تک نہیں بھولی جو پریسٹن کے ایک بوڑھے انگریز دہقان نے انیس سو اکیانوے میں مجھے سات سو پچاس پاؤنڈ میں فروخت کی تھی۔ یہ اپنی کمائی سے خریدی میری پہلی گاڑی تھی۔ اگلے سات برسوں تک میں اور میری فیملی پورے انگلستان میں اس پر شہر بہ شہر گھومتے رہے۔ قدیم انسانی تاریخ میں کوی سات ہزار سال ق م میں گھوڑوں کو پہلی بار قازقستان میں سواری کے لئے استعمال کیا گیا، اس کا ثبوت فوسلایزڈ گھوڑوں کے دانتوں پر لگام کے نشانات سے ملتا ہے۔ اسی طرح، 8,000 سے 7,000 قبل مسیح میں انسانوں نے درختوں کو چھیل کر ڈگ آؤٹ کشتیاں بنائیں اور سمندروں میں دور دراز کے سفر کیے۔ جب میں نے برطانیہ سے پلاسٹک سرجری کی ٹریننگ ختم کر کے واپس وطن جانے کے لیے شپمنٹ کنٹینر بک کروایا تو سامان لوڈ کرنے والی برمنگھم کی ایک کمپنی کے مالک علی رضا سے رابطہ ہوا۔ اس نے مجھ سے ایک معاہدہ کیا۔ وہ یہ کہ اگر میں ایرپورٹ پر اپنی واکس ویگن اس کے حوالے کر دوں تو وہ اس کام کا معاوضہ جو ساڑھے تین سو پاؤنڈ بنتا تھا مجھ سے نہیں لے گا۔ میرا پانچ سالہ بیٹا عمر اس ساز باز سے لاعلم تھا۔ ایئرپورٹ پہنچ کر حسب وعدہ جب گاڑی کی چابی میں نے علی رضا کے حوالے کی اور وہ گاڑی لے کر روانہ ہو گیا تو میری انگلی تھامے وطن واپس جاتے صدمے سے نڈھال میرے پانچ سالہ بیٹے نے روہانسی اواز میں مجھ سے پوچھا۔ اپ نے ہماری گاڑی علی رضا کو دے دی؟ کیوں؟ سفید ووکس ویگن سنٹانا کی کہانی پانچ سالہ معصومیت اور اس دکھ بھرے جملے پر ختم ہو جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *