This story is about the most amazing piece of architecture and the most ambitious building project ever attempted in human history
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
پتھریلا سانپ ، دادا اور دلدادہ ، انشے سیریل ، سترہواں انشا ، شارق علی
بارش تھمی اور اچانک دھوپ نکل آئ . تراشیدہ پتھروں کی اینٹوں سے بنی دیوار سے ٹیک لگاتے میں اور یا نی آپا جلدی جلدی آئس کریم ختم کر رہے تھے کیونکے اندر کھانا پینا منع تھا . کشادہ لان کی بھیگی ہوئی سبز گھاس کے پس منظر میں پیلے پتھروں سے بنی نیرنگ آباد میوزیم کی شان دارعمارت کسی اینیمٹڈ فلم کا جادوئی محل لگ رہی تھی. مرکزی گنبد ، دونوں طرف محرابی سلسلے، نوکیلی فصیلیں ، رنگین شیشوں سے سجی کھڑکیاں ، فولادی دروازے تک جاتی با وقارسیڑھیاں . میں نے ٹیک لگانے لگاے دیوار پر ہلکا سا مکا مارا اور کہا . دیوار چین بھی ایسی ہی مضبوط ہے کیا ؟ یانی آپا نے کہا . قدیم عمارتیں دستکاروں کی محنت اور مہارت کی پائندگی ہوتی ہیں . چین کی شمالی سرحدوں کی حفاظت کے لئے دیوار بنانے کا حکم قن شی ہوانگ نامی بادشاہ نے غالباً دو سو اکیس ق م میں دیا تھا . دیوار کی تعمیر منگ بادشاہوں کے دور حکومت یعنی تیرہ سو اڑسٹھ ص ع سے سولہ سو چوالیس ص ع تک جاری رہی اور یہی وہ دیوار ہے جو اب تک سلامت ہے . کہا جاتا ہے کے اس کی تعمیر میں دس لاکھ لوگ مارے گئے جن میں سے بیشتر اسی کے نیچے دفن ہیں . پہلے مٹی اور پتھر اور بعد میں اینٹوں سے بنی یہ محض دیوار نہیں بلکے سات ہزار چوکیوں ، اوپر ایک چوڑی سڑک ، رہائشی اور دھویں سے پیغام رسانی کے لئے بنائی گئی عمارتوں کا طویل سلسلہ ہے جس کی چوڑائی بیشتر مقامات پر پندرہ فٹ اور اونچائی تینتیس فٹ ہے . اس کے قریب بہت سی فوجی بستیاں بسائی گئیں تا کہ حملے کی صورت میں فوری دفاع کو ممکن بنایا جا سکے . اس کی لمبائی کتنی ہے یانی آپا ؟ میں نے پوچھا . بولیں . یہ پانچ ہزار پانچ سو میل لمبی پتھریلے سانپ جیسی دیوار انسانی ہاتھوں سے بنائی جانے والی سب سے طویل عمارت ہے . دنیا کے سات عجوبوں میں شامل اور خلا سے نظر آنیوالی واحد انسانی ہاتھوں سے تعمیر شدہ عمارت . میں نے کہا . دادا جی نے بتایا تھا کے ہاتھ گاڑی سب سے پہلے چین میں ایجاد اور استعمال ہوئی . شاید ہاتھ گاڑی نہ ہوتی تو اس دیوار کی تعمیر ممکن ہی نہ ہوتی . بالکل ٹھیک . یانی آپا نے کہا . کیا ہی اچھا ہو ، میں نے آسمان کی سمت دیکھتے ہوے سنجیدہ لہجے میں کہا ، اگر اڑنے والے جوتے جلد ایجاد ہو جایں اور میں اور آپ دیوار چین کے ساتھ ساتھ اڑتے ہوے گھنے جنگلوں ، میدانوں ، صحراؤں ، دریاؤں اور شہروں سے ہو کر گذرتے ہوے دیوار کے اس بلند ترین مقام تک پوھنچ جایں جو سمندر سے پانچ ہزار فٹ بلند ہے . یانی آپا کچھ نہ بولیں . بس مجھے دیکھ کر مسکرائیں اور ہم دونوں میوزیم کے دروازے کی جانب چل دیے —– جاری ہے