ٹرسٹان ڈا کونہا۔۔۔ تنہا جزیرہ
شارق علی
ویلیو ورسٹی
جنوبی بحرِ اوقیانوس کی نیلگوں وسعتوں میں، جہاں سمندر اور آسمان ایک دوسرے سے ہم کنار دکھائی دیتے ہیں، ایک تنہا جزیرہ آباد ہے— ٹرسٹان ڈا کونہا۔
یہ وہ مقام ہے جہاں وقت گھڑیوں میں مقید نہیں بلکہ موسموں کی سرگوشیوں کے ساتھ دھیرے دھیرے بہتا ہے۔ چاروں جانب بے کراں سمندر پھیلا ہوا ہے اور قریب ترین انسانی بستی، سینٹ ہیلینا، یہاں سے 2400 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس جزیرے پر محض 264 افراد بستے ہیں— ایک ایسی برادری جو دنیا سے کٹی ہوئی، سادہ اور خود کفیل زندگی گزار رہی ہے۔
یہ بستی، جسے “ایڈنبرا آف دی سیون سیز” کہا جاتا ہے، آتش فشاں پہاڑوں کے دامن میں سمندر کے کنارے بسی ہوئی ہے۔ یہاں زندگی کا دار و مدار کھیتی باڑی اور ماہی گیری پر ہے۔ سال بھر میں صرف چند بار کوئی جہاز یہاں آتا ہے، جو نہ صرف خوراک اور دیگر ضروری اشیاء لاتا ہے بلکہ اپنے ساتھ دنیا کی ایک جھلک بھی لے کر آتا ہے— ایک ایسی دنیا جس سے یہاں کے لوگ عملی طور پر کٹے ہوئے ہیں۔
شاید یہ تنہائی ایک خاص طرح کا سکون بخشتی ہو۔ نہ راہگیروں کا شور، نہ ٹریفک کا ہنگامہ، بس سمندر کی گونجتی سرگوشیاں اور ہواؤں کی مدھم سرسراہٹ۔ مگر اسی خاموشی میں ایک انوکھی اداسی بھی پنہاں ہے۔ یہاں کے باسی ان زمینوں کے خواب دیکھتے ہوں گے جنہیں انہوں نے کبھی دیکھا نہیں۔ وہ ان لوگوں کے بارے میں سوچتے ہوں گے جن سے ان کی کبھی ملاقات نہ ہو سکی۔
یہ لوگ چند صدیوں پرانی نسلوں کے وارث ہیں۔ ان خاندانوں کے جو انیسویں صدی میں یہاں آباد ہوئے تھے۔ ان کی نسلیں یہیں پلی بڑھیں، ان کی دنیا چند میلوں میں سمٹی ہوئی ہے، مگر شاید ان کے دلوں میں ایک گہرا احساسِ وابستگی ہو۔ فراموش کیے جانے کے باوجود، ان کے اندر بقا کی مضبوطی اور استقامت ہو۔ تنہائی کے باوجود، ایک دوسرے سے جڑے رہنے کا فن انہیں آتا ہو۔
ٹرسٹان ڈا کونہا ایک حسین مگر دشوار گزار جزیرہ ہے۔ یہاں زندگی آسان نہیں، مگر شاید اسی چیلنج میں یہاں کے باسیوں کے لیے ایک انوکھی کشش ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں وقت اور دلوں کی رفتار ایک جیسی ہو، اور خاموشی اپنی ہی زبان میں زندگی کی کہانی ایک الگ انداز میں سناتی ہو۔