Skip to content
Home » Blog » نیلسن منڈیلا کی یاد کا جشن: امید اور در گذر کا پیغام

نیلسن منڈیلا کی یاد کا جشن: امید اور در گذر کا پیغام

  • by

نیلسن منڈیلا کی یاد کا جشن: امید اور در گذر کا پیغام

تمام پڑھنے والوں کو ویلیوورسٹی میں خوش آمدید۔

آج 18 جولائی کو ہم نیلسن منڈیلا کی یاد کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ آیے مل کر جدید انسانی تاریخ کی ایک غیر معمولی شخصیت اور اس کی دی گئی وراثت کو خراج تحسین پیش کریں۔ نیلسن منڈیلا ظلم کے خلاف جدوجہد کی علامت ہیں۔ ان کی زندگی امید، معافی، اور محبت کی مجسم مثال تھی۔ وہ چھوٹے بڑوں ہر ایک کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ منڈیلا کی زندگی اور تعلیمات ثابت کرتی ہیں کہ انتہائی ظلم و ستم سہنے کے باوجود معافی کا انتخاب کس قدر گہرا اور پر اثر ثابت ہوسکتا ہے۔ آئیے ان کے شاندار سفر، ان کی جدوجہد، ان کی کامیابیوں، اور ان کی زندگی سے حاصل شدہ اسباق پر ذرا غور کریں۔ وہ تحفہ جو انہوں نے ہمیں اور ائندہ آنے والی انسانی نسلوں کو دیا۔

منڈیلا کی زندگی کا سفر

نیلسن منڈیلا 18 جولائی 1918 کو جنوبی افریقہ کے گاؤں مویزو میں پیدا ہوئے۔ چھوٹی عمر سے ہی منڈیلا علم کے لیے انمٹ پیاس اور زندگی میں انصاف کے اصول پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی تعلیم بہت دلچسپی اور محنت سے حاصل کی۔ انہیں یقین تھا کہ علم ہی عدم مساوات کے خلاف سب سے موثر ہتھیار ثابت ہوگا۔

1944 میں، منڈیلا نے افریقی نیشنل کانگریس (اے این سی) میں شمولیت اختیار کی، جو کہ نسل پرستی کے خلاف ان کی تاحیات جدوجہد کا آغاز تھا۔ انہوں نے پرامن مظاہروں، ہڑتالوں، اور بالآخر مسلح مزاحمت کے ذریعے اس ناانصافی کے نظام کو ختم کرنے کی بھرپور جدوجہد کی۔ انہوں نے ہتھیاروں کی مدد سے مزاحمت کو تبھی اختیار کیا جب پرامن ذرائع مکمل طور پر ناکام ہو گئے۔

منڈیلا کی آزادی کی جدوجہد نے انہیں ذاتی طور پر بہت سی مشکلات میں ڈالا۔ انصاف کے حصول کے لیے انہیں بھاری قیمت چکانی پڑی۔ 1962 میں گرفتار ہو کر عمر قید کی سزا پائی اور 27 سال قید میں گزارے۔ سخت حالات کے باوجود ان کا حوصلہ پست نہ ہوا۔ روبن آئی لینڈ کی قید میں رہتے ہوئے، منڈیلا کا عزم ایک منصفانہ اور مساوی معاشرے کے لئے اور بھی مضبوط ہو گیا۔ 1990 میں رہائی کے بعد وہ انتقام کا نہیں بلکہ مفاہمت اور اتحاد کا پیغام لے کر بابائے قوم کے طور پر ابھرے۔

1994 سے 1999 تک منڈیلا کی صدارت نے ان کی معافی اور قوم کی تعمیر کے عزم کو عملی طور پر ظاہر اور ثابت کیا۔ انہوں نے ماضی کی زیادتیوں کا مداوا کرنے کے لئے ٹروتھ اینڈ ریکنسیلیشن کمیشن قائم کیا، جو بدلہ لینے کے بجائے درگزر کے ذریعے شفا بخشنے کو فروغ دیتا تھا۔ منڈیلا نے ہمیں سکھایا کہ حقیقی قیادت دوسروں کی خدمت کے بارے میں ہے۔ معاف کر دینا اور درگزر سے کام لینا ترقی اور تبدیلی حاصل کرنے کے لیے ایک طاقتور قوت ہے۔

منڈیلا کا دیا گیا سب سے گہرا سبق ان کے اس عقیدے میں شامل ہے کہ “کوئی بھی شخص کسی دوسرے کو اس کی جلد کے رنگ، اس کی پس منظر یا اس کے مذہب کی وجہ سے نفرت کرنے کے لئے پیدا نہیں ہوتا۔ لوگوں کو نفرت کرنا سیکھنا پڑتا ہے، اور اگر وہ نفرت سیکھ سکتے ہیں، تو انہیں محبت بھی سکھائی جا سکتی ہے، کیونکہ محبت انسانی دل و دماغ کے لئے نفرت کے برعکس زیادہ فطری اور قدرتی جذبہ ہے”

اس نیلسن منڈیلا ڈے پر، آیے ان کی دی گئی وراثت کو خراج تحسین پیش کریں۔ اپنی زندگیوں میں انصاف، معافی اور محبت کی قدروں کو اپنائیں۔

شارق علی
ویلیوورسٹی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *