مگرمچھ، انیسواں انشاء، امریگو کہانی، ویلیو ورسٹی، شارق علی
اورلینڈو کی مصروف سڑکوں پر کوی آدھے گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد ہماری ٹیکسی ایک سرسبز و شاداب اور کشادہ رہائشی علاقے میں داخل ہوئی۔ اسلام آباد جیسی سیدھی قطار والی گلیوں کے دونوں اطراف بنے ہوئے ایک منزلہ کشادہ بنگلے اور کم آبادی کے باعث سکون ہی سکون۔ خوش نما بنگلوں کے سامنے دلکش اور کشادہ لان اور سلیقے سے اگائے ہوئے درخت۔ دوپہر دو بجے کا وقت ہو گا. موسم اتنا ہی گرم جتنا اپریل مئی کے مہینوں کا کراچی۔ اورلینڈو دنیا بھر کے سیاحوں خاص طور پر نوجوانوں کے لئے پسندیدہ سیاحتی مقام ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہاں موجود یونیورسل اسٹوڈیوز اور اسی نوعیت کے مختلف تھیم پارکس ہیں. تاریخی لحاظ سے گیٹرلینڈ، اورلینڈو کا پہلا تھیم پارک تھا۔ اس کی خاص کشش پندرہ فٹ لمبا گیٹر تھا۔ اسے دنیا کا سب سے بڑا مگرمچھ کہ کر اس کی تشہیر کی گئی تھی ۔ جنوبی امریکہ کا طاقتور جبڑے اور تیز دانتوں والا دیو قامت مگر مچھ۔ اوون گوڈون نامی شخص نے انیس سو اننچاس میں پہلی بار یہ تھیم پارک قایم کیا تھا ۔ یہ پارک آج بھی اسی کے خاندان کی ملکیت ہے۔ اسے اس تھیم پارک کا خیال انیس سو تیس کی دہائی میں آیا جب اس نے اپنے گھر کے پیچھے ایک بڑے مگرمچھ کا ٹھکانہ دریافت کیا۔ پہلے تو اس کی بیوی کچن میں مگرمچھ کی مصنوعات فروخت کرتی. پھر گاہکوں کو گیٹرز کو ذندہ دیکھنے کی اجازت دی جاتی۔ ایئر بی این پی کی مدد سے ہم نے تین دنوں کے قیام کے لیے جس گھر کی بکنگ کروا رکھی تھی اس کا نمبر مرکزی دروازہ پر درج تھا۔ ٹیکسی باسانی اس کے سامنے جا کھڑی ہوی۔ وہاں کوئی شخص ہمارے استقبال کو موجود نہ تھا۔ دروازے کے ایک جانب لگے ڈیجیٹل تالے پر دیے گئے نمبر دبانے سے وہ مرکزی گیٹ کھل جا سم سم ہو گیا اور ہم اندر داخل ہوئے۔ چار کمروں کے ساتھ ڈرائنگ روم اور کچن والا کشادہ بنگلہ جو ہر قسم کی رہائشی سہولیات سے آراستہ تھا۔ اورلینڈو کی معاشی خوشحالی کا راز سیاحوں میں یہاں کے تھیم پاکس کی مقبولیت ہے۔ اس کے علاوہ سائنس کے پروگراموں سے لے کر موسیقی کے میلوں تک۔ کونسا ایسا ثقافتی ہلا گلا ہے جو یہاں منعقد نہیں ہوتا. یہاں کے مشہور عالم یونیورسل اسٹوڈیوز کا قیام نوے کی دہائی میں ہوا تھا۔ یہ سچ ہے کہ یہاں کہ پرانے سٹی ہال کے انہدام کے لیے ہالی ووڈ کی مدد لی گءی تھی۔ لیتھل ویپن تھری نامی فلم کے افتتاحی سین کے لیے اس عمارت کو اڑا دیا گیا تھا۔ ہم سب اس کرانے کے گھر میں موجود آراستہ رہائش کی سہولیات سے متاثر ہو چکے تو ہم نے پیچھے کے برآمدے میں کھلنے والے سلاءڈنگ دروازے کو کھول کر دیکھا اور دنگ رہ گئے۔ پیچھے کے کشادہ باغ میں خاصے مناسب سائز کا سوئمنگ پول ہلکورے لیتا دکھای دیا۔ خصوصی طور پر صرف اور صرف ہم لوگوں کی دلبستگی کے لیے۔ نیلے پانیوں کے کناروں پر کیاریاں تھی جن میں نایاب کیکٹس اور مقامی کھجور جیسے دیگر درخت لگائے گئے تھے۔ ارد گرد کی دیواریں اتنی اونچی کے ہماری پرائیویسی متاثر نہ ہو سکے۔۔۔۔۔ جاری ہے