Life and survival are a race of fierce competition. Why our cousins, Neanderthals, disappeared from the face of the earth? Whether it was violence or extinction by interbreeding with early modern human populations or failure to adapt to climate change. Mystery remains
جی آپ بھی یہیں آ جائیے سامنے صوفے پر . آج زن کوفی پر ریسٹ روم میں ہمارے ساتھ موجود نہیں . جیک نے بتایا ہے کہ وہ کسی ضروری کام میں مصروف ہے . سائکلو سے انسانی ارتقا کی کہانی کا اگلا ذکر بھی اور اس گرما گرم کوفی کا لطف بھی . سائکلو بولا . قدیم انسان غذا کی کمی کی وجہ سے مختلف ٹولیوں میں بٹ کرمشرقی افریقہ سے مختلف سمتوں میں ہجرت کر گیا تھا ۔ مشرق وسطی ، ایشیا اور یورپ کی جانب. روس کی سمت جانے والے الاسکا کے راستے امریکہ تک بھی پہنچے۔ آج کی دنیا میں جینیاتی اعتبار سے بہت سی مختلف قسموں کے لوگ افریقہ میں ملتے ہیں. جیسے جیسے افریقہ سے دور ہوتے چلے جائیں ایک سی جنیاتی نسل کے لوگ زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں . ایسا محض اتفاقی طور پر نہیں بلکہ یہ بات قدیم انسان کی افریقہ سے مختلف سمتوں میں ھجرت کی نشاندھی کرتی ھے۔ لاکھوں سال پہلے دور دراز علاقوں میں ہجرت کی پر اسرارداستان کی یاد دلاتی ہے . آثار قدیمہ سے پتہ چلتا ہے کہ واحد باقی رہ جانے والی انسانی قسم ہومو سپینز سے قریب ترین نسل نیانڈراتھل آہستہ آہستہ مغربی یورپ تک محدود ہو کر رہ گئی تھی ۔ وہ تقریبا تیس ہزار سال پہلے پوری طرح اس دنیا سے معدوم ہوگئے. وہ آج کے موجودہ ملک جرمنی کی نیانڈرا وادی میں بسنے کی وجہ سے نیانڈراتھل کہلاے. کیا کہا آپ نے یہ میرے بائیں ہاتھ میں کیا ہے؟ . اوہ یہ . یہ جو ہلکے اور گہرے نیلے بلکہ فیروزی رنگوں کے پھولوں کا گلدستہ اپ میرے ہاتھ میں دیکھ رہے ہیں یہ میں نے میڈنگلےکی پارکنگ میں لگی جھاڑیوں سے چنے ھیں۔ ان کا نام بہت خوبصورت ہے۔ فورگٹ می ناٹ۔ یہاں ریسٹ روم میں تو نہیں ذرا تنہائی ہو تو آپ کو تفصیل بتاتا ہوں. سائکلو نے اپنی بات جاری رکھی . ماہرین نیانڈراتھل کے معدوم ہونے کی وجہ کے بارے میں اختلافی رائے رکھتے ہیں. کچھ کا خیال ہے کہ اس کی وجہ ہومو سیپینز تھے اور کچھ موسمی تبدیلی کو زمہ دار ٹہراتے ہیں. ڈی این اے تحقیق سے یہ بات تو ثابت ہے کہ قدیم انسانی تاریخ کے کسی مقام پر افریقہ سے ھجرت کرنے والے ہومو سیپینز اور یورپ میں بسنے والے نیانڈراتھل کا آپس میں دوستی یا دشمنی کی صورت سامنا ضرور ھوا تھا ۔ کیوں کہ آج کے بہت سے موجودہ انسانوں کے ڈی این اے میں ایک سے چار فیصد نیانڈراتھل جینز پائی جاتی ہیں. یہ سچ ہے کہ زندگی ایک سنگدل مقابلے کی دوڑ ہے. ہومو سیپینز نیانڈراتھل کے مقابلے میں زندگی کے بہت سے معاملات میں بہتر کارکردگی رکھتے تھے جن کے آثار قدیمہ ثبوت موجود ہیں۔ مثلا وہ دور دراز علاقوں سے غذا کے تجارتی تبادلے کر سکتے تھے جو انھیں قحط یا شدید موسمی حالات میں زندہ رکھنے کا سبب تھے ۔ اگرچہ نیانڈراتھل جسمانی لحاظ سے زیادہ طاقتور تھے اور شدید سردی سے بہتر مقابلہ کر سکتے تھے . زیادہ تیز دوڑ سکتے تھے اور ان کا مغز اتنا ہی بڑا تھا جتنا کہ ہومو سپینز کا ۔ لیکن ان کے ہم عصر ہومو سپینز بہتر ٹیکنولوجی کا استعمال کرتے تھے۔ مثلا ان کے پاس ہڈیوں سے تراشی ہوئی ایسی سویاں تھیں جس سے جانوروں کی کھال سے لباس سی کر سردی سے بچاؤ گی بہتر صورت اختیار کی جا سکتی تھی۔ سیپیئنز کے ہتھیار اور اوزار بہتر نوعیت کے تھے. انکے پاس تیر اور کمان موجود تھے ۔ ان کی غذا مختلف اجزا پر مشتمل تھی جب کے نیانڈراتھل ایک سی غذا کثرت سے استعمال کرنے کے عادی تھے۔ کیا ان کی آپس میں کبھی جنگ بھی ہوئی ؟ جیک نے پوچھا . سائیکلو بولا . سیپینز اور نیانڈرا تھل میں براہ راست جنگوں کے شواہد تو نہیں ملتے ۔ لیکن دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں ان کے صفحہ ہستی سے مٹ جانےکی۔ یا تو وہ دھیرے دھیرے ہومو سپینز کے ساتھ جنسی ملاپ کے زریعے مل جل کر آہستہ آہستہ مٹ گئے یا پھر کسی خوفناک جنگ اور دشمنی کی ایسی صورت بنی کے وہ اس دنیا سے مکمل طور پر غائب ہو گئے. پھر سائکلو بولا . آج کی گفتگو میں اس سوال پر ختم کرتا ہوں . بن مانس، چمپینزیز اور دیگر قدیم انسانوں جیسے ہومو ایریکٹس اور نیانڈراتھل وغیرہ اور ھم ہوموسیئپنس میں آخر کیا بنیادی فرق تھا کہ جس نے بلآخر ہمیں اس کرہ ارض کا حکمران بنا دیا؟ . کوفی کا دور تو ختم ہوا . آئیے میں آپ کو آپ کے کمرے تک چھوڑ آؤں . جی اب ٹھیک ہے . صرف میں اور آپ ہیں یہاں . میرے ہاتھ میں فورگیٹ می ناٹ کے اس گلدستے کی وجہ آج زینیا کے کمرے میں گجراتی تھالی کی دعوت ہے . مجھے یوں خالی ھاتھ جانا اچھا نہ لگے لگا۔ اب آپ سے کیا چھپانا۔ میری سکالرشپ اتنی نہیں کہ میں کوئی مہنگا تحفہ خریدنے کی ہمت کر سکوں۔ ممکن ہے یہ نیلے پھول اسے تا دیر یادرہیں اور وہ یہاں کیمبرج میں ہمارا ساتھ اور دوستی کبھی نہ بھلا سکے۔… جاری ہے