Skip to content
Home » Blog » ماؤنٹ کیلاش – ایک سربستہ راز

ماؤنٹ کیلاش – ایک سربستہ راز

ماؤنٹ کیلاش – ایک سربستہ راز

شارق علی
ویلیوورسٹی

آئیے آج ایک ایسے پہاڑ کے بارے میں بات کرتے ہیں جو ہزاروں سال سے موجود ہے، لیکن آج تک کوئی انسان اس کی چوٹی تک نہیں پہنچ سکا۔ یہ ہے ماؤنٹ کیلاش—تبت اور چین کے سرحدی برفیلے علاقے میں واقع ایک عجیب و غریب پہاڑ، جسے دنیا کی کئی قدیم تہذیبیں اور مذاہب مقدس مانتے ہیں۔

ماؤنٹ کیلاش کی شکل ایک بڑے ہرم (پیرامڈ) جیسی ہے، جیسے کسی نے اسے خاص طور پر تراش کر بنایا ہو۔

یہ پہاڑ نہ کسی پہاڑی سلسلے کا حصہ ہے، نہ ہی اس پر کوئی کوہ پیما آج تک چڑھ سکا ہے۔ اسے اتنا مقدس سمجھا جاتا ہے کہ ہندو، بدھ، جین، اور قدیم بون مذہب کے ماننے والوں کے مطابق یہ محض ایک پہاڑ نہیں، بلکہ ایک سربستہ راز ہے۔

اس کے قریب دو جھیلیں واقع ہیں:

ایک ہے مانسرور—میٹھے پانی کی پاکیزہ جھیل،

اور دوسری راکشستال—نمکین پانی کی جھیل، جسے نحوست کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

ذرا سوچیے! ایک ہی مقام پر دو جھیلیں—ایک بابرکت اور دوسری منحوس۔ کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں؟

ماؤنٹ کیلاش کی ایک اور عجیب بات یہ ہے کہ یہاں سے ایشیا کے چار بڑے دریا نکلتے ہیں: سندھ، ستلج، برہم پتر، اور کرنالی۔ یہ چاروں دریا مختلف سمتوں میں بہتے ہیں، جیسے یہ پہاڑ واقعی روحانی مرکز اور زندگی کا پالن ہار ہو۔

ہر سال ہزاروں زائرین یہاں آتے ہیں۔ لیکن ان کا مقصد چوٹی سر کرنا نہیں ہوتا، بلکہ اس کے گرد چکر لگانا، یعنی طواف کرنا ہوتا ہے، جسے “کورہ” کہا جاتا ہے۔ پہاڑ کے گرد ایک مکمل چکر تقریباً 52 کلومیٹر طویل ہوتا ہے۔ کچھ زائرین اتنے پرجوش ہوتے ہیں کہ ہر قدم پر سجدہ کرتے ہوئے یہ طویل سفر طے کرتے ہیں—یعنی زمین پر لیٹ کر، پھر اٹھ کر ایک قدم آگے بڑھتے ہیں۔ یہ عمل کئی ہفتے لے لیتا ہے۔

زائرین کا کہنا ہے کہ یہاں وقت بھی کچھ مختلف سا ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی گھڑیاں رک گئیں، یا ان کے بال غیر معمولی رفتار سے بڑھنے لگے۔ بعض کو خوابوں میں عجیب و غریب مناظر دکھائی دیے۔

ماؤنٹ کیلاش صرف ایک پہاڑ نہیں—یہ ایک رازوں بھری دنیا ہے۔ ایک ایسا مقام جہاں زمین، آسمان، پانی، وقت، اور انسان سب کچھ مختلف سا محسوس ہوتا ہے۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج تک کسی نے اس کی چوٹی سر نہیں کی۔ ویسے بھی، مذہبی تقدس کے پیشِ نظر اس پر چڑھنے پر پابندی عائد ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *