زندگی کے آپگس (اکثر پوچھے گئے سوالات)
شارق علی
ویلیوورسٹی
فالسیفکیشن کا اصول کیا ہے؟
فلسفی کارل پوپر کا متعارف کردہ یہ اصول سائنسی طریقہ کار کا ایک اہم پہلو ہے۔ آئیے اسے ایک مثال کے ذریعے سمجھتے ہیں۔
تصور کیجیے کہ آپ کے پاس ایک جار ہے جو شیشے کے کنچوں سے بھرا ہوا ہے اور آپ ایک نظریہ پیش کرتے ہیں:
“اس جار میں موجود تمام کنچے سرخ ہیں۔”
سائنس میں کسی نظریہ کو سائنسی سمجھا جانے کے لیے، اس کا ٹیسٹ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یعنی اگر وہ غلط ہو تو اسے غلط ثابت کرنے کا واضح طریقہ کار موجود ہونا چاہیے۔ یہاں فالسیفکیشن کا اصول سامنے آتا ہے۔
فالسیفکیشن کسی نظریہ کو اس طرح ٹیسٹ کرنے کا عمل ہے تاکہ اسے غلط ثابت کیا جا سکے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے جار میں سے کوئی غیر سرخ کنچا تلاش کرنا۔ اگر آپ ایک بھی مختلف رنگ کا کنچا پا لیتے ہیں، تو آپ کا نظریہ غلط ثابت ہو جاتا ہے یا فالسیفای ہو جاتا ہے۔
سائنس میں کوی نظریہ اس وقت مضبوط سمجھا جاتا ہے جب وہ صرف تصدیقی مشاہدات کو جمع نہیں کرتا (سرخ کنچے تلاش کرنا) بلکہ جب وہ فالسیفکین کی کوششوں پر بھی پورا اترتا ہے۔ (مختلف رنگ کا کوئی کنچہ نہ ملنے کے باوجود بھی)۔ یہ اصول اہم ہے کیونکہ یہ سائنسدانوں کو ایسے نظریات تیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے جو سختی سے اور موضوعی یعنی اوبجیکٹو طور پر ٹیسٹ کیے جا سکیں۔ اور ان نظریات کو ترک کرنے کی ترغیب دیتا ہے جو جانچ پڑتال پر کھرے نہیں اترتے۔
یہ طریقہ کار سائنسی نظریات اور غیر سائنسی نظریات کی تمیز میں مدد کرتا ہے۔ ایک ایسا نظریہ جسے فالسفای نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ یہ کہنا کہ “اس جار میں نظر نہ آنے والے ایسے کنچے موجود ہیں جن کی تشخیص نا ممکن ہے” سائنسی نہیں سمجھا جاتا کیونکہ اسے ٹیسٹ کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہوتا۔