Skip to content
Home » Blog » غصے پر قابو

غصے پر قابو

  • by

غصے پر قابو

شارق علی

ہم سب جانتے ہیں کہ غصہ حرام ہوتا ہے، لیکن اس پر قابو پانا ہم میں سے کسی کے لیے بھی آسان نہیں۔ روزمرہ کی زندگی میں اکثر ایسے مواقع آتے ہیں جہاں غصہ فطری ردعمل کے طور پر ابھرتا ہے، مثلاً سڑک پر کسی دوسرے ڈرائیور کی بدعملی یا کسی بچے کا مسلسل بات نہ ماننا۔ ایسی صورتوں میں غصہ آنا قدرتی بات ہے، لیکن اس کا اظہار مناسب موقع اور صحیح انداز میں کرنا بے حد ضروری ہے۔

غصہ منفی نتائج کا سبب بن سکتا ہے جب ہم خود پر قابو نہ رکھ سکیں اور کسی غلط موقع پر یا اشتعال انگیز انداز میں اس کا اظہار کر بیٹھیں۔ اس سے اہم انسانی رشتوں کے حوالے سے ہمیں بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔ مسلسل غصہ ہماری صحت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ جیسا کہ بزرگ کہتے ہیں، “پہلے سوچو، پھر بولو۔” خاص طور پر غصے میں کچھ کہنے سے پہلے اگر ہم توقف سے کام لیں تو ہمیں سوچنے کا موقع ملے گا اور ممکن ہے کہ ہم اس بات کو غیر مناسب سمجھ کر رد کر دیں۔

غصے کی کیفیت میں توقف نہ صرف ہمیں سوچنے کا موقع دیتا ہے بلکہ سامنے والے کو بھی مناسب طرز عمل اختیار کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ جب ہم خود پر قابو پا چکے ہوں تو اپنے غصے کا اظہار ضرور کریں، لیکن مہذب انداز میں۔ مخاطب کو بتائیں کہ ہمارے تحفظات اور توقعات کیا ہیں، لیکن ایسا کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ دوسرے کے جذبات اور انا پر کوئی سنگین حملہ نہ ہو۔

غصے کا مہذب اظہار ضروری ہے، لیکن اپنے دل میں کسی قسم کا بغض رکھنا مناسب نہیں۔ ایسا کرنا خود کو سزا دینا ہے۔ کڑواہٹ کو اپنے اندر جگہ دینا خود پر کیا جانے والا ظلم ہے۔ یہ بات عام مشاہدہ ہے کہ جو لوگ صحت مند غذا کا استعمال اور باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں، وہ اپنے تناؤ اور غصے کو بہتر طور پر قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ کوئی ہلکا پھلکا کھیل یا محض تیز قدموں کی چہل قدمی اس سلسلے میں کارآمد ہو سکتی ہے۔

غصے کو پیدا کرنے والی صورت حال کی نشاندہی کرنا تو آسان ہے، جیسے کہ بچہ اپنا کمرہ صاف نہیں رکھتا، دروازہ زور سے بند کرتا ہے، یا رات کے کھانے میں ہمیشہ تاخیر ہو جاتی ہے۔ لیکن بات کی تہہ تک پہنچنا اور بنیادی مسئلہ حل کرنا ضروری ہے نہ کہ بار بار غصہ کرتے رہنا۔

غصے کے اظہار کا ایک بہتر طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ ہم جملوں میں “میں” اور “مجھے” کے الفاظ زیادہ استعمال کریں اور ان الفاظ کے ساتھ مخاطب کے احترام اور اس کے جذبات کا خیال رکھیں۔ مثلاً: “مجھے یہ بات غصہ دلاتی ہے کہ کھانے کے بعد ہم ٹیبل کو صاف کرنے اور پلیٹیں دھونے میں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے۔” بجائے اس کے کہ کہا جائے، “تم میرے ساتھ کبھی کام میں ہاتھ نہیں بٹاتے اور مجھے ہر کام تنہا کرنا پڑتا ہے۔” اس طرح مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے دوسرے شخص کی انا اور جذبات کو الگ رکھنا بہتر نتائج پیدا کرتا ہے۔

غصہ پیدا کرنے والی صورت حال ہمیں سیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے اور ہمیں اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ظرافت اور حسِ مزاح کا استعمال طنز سے کہیں بہتر ہے۔ طنزیہ گفتگو سے بہتر نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ بہت سے لوگ یکدم اشتعال میں آجانے کی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسی صورت حال کو قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو ایسے میں بالکل خاموشی اختیار کر لینی چاہیے۔ اندرونی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے گہری سانس لینا یا اندر ہی اندر خود کو پرسکون رہنے کی تلقین کرنا کارآمد ہو سکتا ہے۔

ایسی صورت حال سے الگ ہو کر ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچ بچار کرنا بہت مفید ہوتا ہے تاکہ وقتی اشتعال سے باہر نکلا جا سکے۔ ہم میں سے بیشتر لوگ ان تجاویز کی مدد سے اپنے غصے پر قابو پا سکتے ہیں، لیکن اگر غصہ آپ کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کر لیا جائے۔

شارق علی
وہلیوورسٹی

Tags:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *