شرپا: ہمالیہ کے خاموش سپر ہیروز
شارق علی
ویلیوورسٹی
نیپال کی برف پوش چوٹیوں میں بسنے والے شرپا واقعی میں ہمالیہ کے سپر ہیروز ہیں۔ یہ دلیر لوگ نہ صرف ماہر کوہ پیما ہوتے ہیں بلکہ ہر ماؤنٹ ایورسٹ مہم کا لازمی جزو بھی۔ اگر یہ بھاری سامان نہ اٹھائیں، رسّیاں نہ باندھیں، اور راستہ نہ دکھائیں، تو اکثر مغربی کوہ پیما چوٹی تک کبھی نہ پہنچ پائیں۔
شرپا تقریباً 500 سال قبل تبّت سے نیپال ہجرت کر کے آئے۔ آج وہ اپنی حیرت انگیز جسمانی صلاحیتوں کے باعث دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ وہ ایسی بلندیوں پر کام کر سکتے ہیں جہاں عام انسانوں کو سانس لینا بھی دشوار ہوتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ان کے جینیاتی نظام میں پائی جانے والی مخصوص تبدیلیاں ہیں، جو انہیں آکسیجن زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت عطا کرتی ہیں—اور یہی ان کی ’’سپر ہیومن‘‘ طاقت ہے۔
ان کا کردار صرف جسمانی معاونت تک محدود نہیں بلکہ وہ روحانی طور پر بھی مہمات کا حصہ ہوتے ہیں۔ ایورسٹ، جسے وہ چومولُنگاما کہتے ہیں، ان کے نزدیک ایک مقدس پہاڑ ہے۔ ہر چڑھائی ان کے لیے ایک روحانی سفر کی مانند ہوتی ہے۔ شرپا بدھ مت کے پیروکار ہیں، چھوٹے پہاڑی گاؤں میں رہتے ہیں، اور توانائی بخش خوراک جیسے یاک مکھن والی چائے اور تسامپا (بھنے ہوئے جو کا آٹا) استعمال کرتے ہیں۔
1953 کی مشہور مہم، جس میں تنزنگ نورگے اور ایڈمنڈ ہلیری نے ایورسٹ سر کیا، نے شرپا قوم کو عالمی سطح پر متعارف کروایا۔ آج کامی ریتا جیسے کوہ پیما 25 سے زائد بار ایورسٹ فتح کر چکے ہیں!
تو اگلی بار جب آپ کسی مغربی کوہ پیما کی چوٹی پر لی گئی تصویر دیکھیں، تو یاد رکھیں: اس کامیابی کے پسِ پشت ایک شرپا ضرور ہوگا — خاموش، مضبوط اور بے حد وفادار سپر ہیرو۔