شاعری اور نثر
شارق علی
ویلیوورسٹی
شاعری اور نثر کا سفر محض ادبی نہیں بلکہ تہذیبی شعور کی تشکیل کا مظہر ہے۔ ابتدائی معاشروں میں شاعری نے یادداشت کو محفوظ رکھنے میں بنیادی کردار ادا کیا، جس کے ذریعے قصے، لوک گیت اور رزمیہ داستانیں نسلوں تک منتقل ہوئیں۔ میسوپوٹیمیا کی گِلگامیش اور ہندوستانی ویدوں کی مقدس مناجات میں منظوم اور نثری انداز کا امتزاج ملتا ہے۔ تحریر کے رواج پانے سے نثر علمی، تاریخی اور انتظامی حقائق کے تبادلے کی اساس بنی۔ یونانی فلسفیوں کے مکالموں سے یہ ذرخیز میدان مزید وسیع ہوا۔ بعد ازاں مختلف تہذیبوں میں تاریخ نویسی اور نظریاتی مباحث نے نثر کو مزید ترقی دی۔ شاعری جذبات اور جمالیات کو عیاں کرتی رہی، جبکہ نثر تحقیق اور فلسفے کی ترویج کا ذریعہ بنتی گئی۔ یوں دونوں اصناف نے اظہار و ادراک کے متنوع راستے کھولے اور آج بھی معاشرتی ترقی، فکری بالیدگی اور فنونِ لطیفہ کی تشکیل میں کردار رکھتی ہیں۔