سقراط: ایک مؤثر استاد
سقراط، ایک قدیم یونانی فلسفی ہے۔ تاریخ کی سب سے ذیادہ قابل ذکر شخصیات میں سے ایک۔ فلسفہ کی دنیا میں استاد کی حیثیت سے اس کا کردار آج بھی بہت موثر ہے. اس کی دی گئی تعلیمات کی گونج آج بھی انسانی تہذیب میں صاف سنی جا سکتی ہے۔ اس کے مشہور اقوال میں سے ایک ہے
“غیر جانچ شدہ زندگی جینے کے قابل نہیں ہے”
اس قول یا اصول میں کسی بھی شخص کی ذاتی ترقی اور خود شناسی کے حوالے سے گہرے مضمرات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ سقراط کا افلاطون سے اہم اور گہرا تعلق تھا۔ افلاطون اس کا طالب علم تھا جو بعد میں خود ایک عظیم فلسفی بنا۔ افلاطون سقراط کا مداح تھا اور اس سے گہری عقیدت رکھتا تھا۔ وہ اس کی تعلیمات اور نظریات سے بہت متاثر تھا۔ ان دونوں کا فلسفیانہ تعلق بہت گہرا اور اہم تھا، سقراط افلاطون کے لیے ایک استاد کے علاوہ گویا سرپرست اور رہنما شخصیت بھی تھا۔
خود شناسی کی ہدایت
تصور کریں کہ آپ ایک بالغ کے طور پر اپنی زندگی کا ایک نیا مرحلہ شروع کرنے والے ہیں۔ آپ اس بارے میں فیصلے کر رہے ہیں کہ آپ کیا پڑھنا چاہتے ہیں، آپ کس کیریئر کا راستہ منتخب کر سکتے ہیں، اور آپ معاشرے میں کس قسم کا فرد بننا چاہتے ہیں۔ سقراط کا خیال تھا کہ تبدیلی کے اس اہم وقت میں، آپ کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور اپنی زندگی کا جائزہ لینا چاہیئے ۔ یہ بہت ضروری ہو گا۔
جب سقراط زندگی کو جانچنے اور خود شناسی کے بارے میں بات کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو چاہیئے کے آپ اپنے عقائد، اقدار اور اہداف پر غور کرنے کے لیے وقت نکالیں۔ ان تمام چیزوں کے بارے میں سوال اٹھایں جو آپ کو سکھائی گئی ہیں۔ آپ کو چاہیے کے آپ اپنے ارد گرد کی دنیا کے بارے میں تنقیدی انداز سے سوچنا شروع کر دیں۔ ایسا کرنے سے، آپ اپنی ذات، اپنے جذبات اور آپنے عقیدے اور اقدار جو واقعی آپ کے لیے اہم ہیں، کے بارے میں گہری سمجھ حاصل کر سکتے ہیں۔
خود شناسی پر زور
سقراط کا خیال تھا کہ ایک غیر جانچ شدہ زندگی، ایک ایسی زندگی ہے جس میں آپ اپنے فیصلوں، انتخاب اور عقائد کے بارے میں گہرائی سے نہیں سوچتے۔ اس کے خیال میں ایک ایسی ذندگی جینے کے قابل نہیں ہے۔ اگر آپ زندگی سے بلا سوچے سمجھے گزرتے چلے جاتے ہیں تو گویا دوسروں کے فیصلوں پر عمل کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہ سوال کیے اور سوچے بغیر کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے یوں ذندگی کے دن تو کٹ جائیں مگر آپ اپنے آپ کو صحیح معنوں میں کبھی بھی نہ سمجھ سکیں گے۔ نہ ہی آپ کی شخصیت اپنی بھرپور تکمیل تک پہونچ سکے گی۔
اپنی زندگی کا بغور جائزہ لے کر ہی آپ اپنے منفرد نقطہ نظر، صلاحیتوں، اقدار اور خواہشات کو دریافت کر سکتے ہیں۔ اپنے انفرادی نظریات کو دریافت کر سکتے ہیں۔ اپنے مفروضوں کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ یہ عمل آپ کو باشعور انتخاب اور بہتر فیصلے کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جدوجہد اس بات سے مطابقت رکھتی ہے کہ آپ واقعی کون ہیں؟ اور آپ زندگی میں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
خود کی دریافت کو گلے لگانا
لہذا، ایک نوجوان کے طور پر، سقراط کا یہ قول آپ کو خود کی دریافت کے لیے وقت نکالنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اپنے آپ سے سوال کیجیے کہ آپ ذندگی میں کس چیز کے بارے میں پرجوش ہیں، آپ اس دنیا پر کس شعبہ میں اور کس نوعیت سے اثر انداز ہونا چاہتے ہیں، آپ کے لیے کون سی اقدار اہم ہیں۔ اپنے نقطہ نظر کو وسیع کرنے کے لیے آپ کن مضامین، نظریات اور تجربات کو دریافت کرنا چاہیں گے۔ اپنی زندگی کا بھرپور جائزہ لینے اور سوچ سمجھ کر فیصلے اور انتخاب کرنے سے، آپ ایک ایسی زندگی جی سکتے ہیں جو بامقصد، مکمل اور سچی ہو۔ اس بات سے مکمل طور پر ہم اہنگ کہ آپ بحیثیت فرد کون ہیں۔
آخری بات
سچ پوچھیے تو خود شناسی کی اہمیت کے بارے میں سقراط کی بیان کردہ یہ بصیرت لازوال ہے۔ اپنے عقائد، اقدار اور اہداف پر غور کرنے کے لیے وقت نکال کر، ہم اپنے اور اپنے اردگرد کی دنیا کے بارے میں گہری سمجھ حاصل کرسکتے ہی. خود کی دریافت کا یہ سفر ہمیں باشعور فیصلے اور صحیح انتخاب کرنے کی طاقت فراہم کرتا ہے. جو ہماری اصل اور سچی شخصیت کے ساتھ ہم آہنگ ہو، جس سے ایک ایسی زندگی گذاری جانا ممکن ہو جو بامقصد اور مکمل ہو۔
خلفشار اور بیرونی اثرات اور دباو سے بھری اس دنیا میں، سقراط کی حکمت خودشناسی کے ذریعے ذاتی ترقی اور زندگی میں معنی کی تلاش کرنے والوں کے لیے رہنمائی اور مشعل راہ کا کام کرتی ہے۔ خود کو پرکھنے کی اس تجویز کو قبول کیجیے، اور اپنے مستند وجود کو دریافت کرنے کے سفر کا آغاز کیجیے۔ حقیقی خوشی کی سمت ایک ایسا راستہ اپناییے جو واقعی زندگی گزارنے کے قابل ہو۔
تحریر شارق علی