Skip to content
Home » Blog » ریفیوجی اولمپک ٹیم: عزم و ہمت کی علامت

ریفیوجی اولمپک ٹیم: عزم و ہمت کی علامت

  • by

ریفیوجی اولمپک ٹیم: عزم و ہمت کی علامت

شارق علی
ویلیو ور سٹی

لڑکپن کا زمانہ تھا۔ محلے کے سامنے سے گزرتی سوپر ہائی وے پر افغانستان سے آئے پناہگزینوں کے سامان سے لدے ٹرک دکھائی دینا عام سی بات تھی۔ افغانیوں کا گھریلو سامان لاریوں پر رسیوں سے بندھا ہوتا۔ خاندان کے مرد رضائیوں اور گدوں پر بیٹھے ہوئے ہوتے۔ روسی اور امریکی مفادات افغانستان میں نبرد آزما تھے۔ بہت سے معصوم اور انہیں بھٹکانے والے کچھ انتہای خود غرض اور عیار لوگ آخرت اور دنیا کے لالچ میں شریک جنگ اور جرم تھے۔ ہجرت کوئی نیا موضوع نہیں۔ افریقہ کے ہوموسیپینز بھی امن اور خوشحالی کی تلاش میں پہلے ہندوستان، پھر مشرق وسطی اور بعد میں دنیا کے دیگر علاقوں میں ہجرت کر گئے تھے۔ ہجرت اور پناہ گزینی ہمیشہ سے انسانی کہانی کا حصہ رہی ہے۔ لیکن آج ہم بات کریں گے ریفیوجی اولمپک ٹیم کی۔ ان پرعزم اور باہمت لوگوں کا قصہ جن کی کوئی قومیت تو نہیں، لیکن مکمل انسان ہونے کے ناطے وہ اولمپک میں اپنے جیسے انگنت لوگوں کی نمائندگی ضرور کر رہے ہیں۔

پناہ گزین اولمپک ٹیم (ROT) نے پہلی بار ریو 2016 اولمپکس کے دوران اخباری سرخیاں بنائی تھیں۔ امید اور استقامت کی علامت بن کر۔ چند کھلاڑیوں پر مشتمل اس ٹیم نے جو جنگ، تنازعات اور ظلم و ستم کی وجہ سے اپنے ممالک کو چھوڑ آئے تھے، نے اپنی اپنی حیرت انگیز انفرادی صلاحیتوں کی کہانی کے ساتھ دنیا بھر کے دل جیت لیے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ٹیم ریو گیمز سے چند ماہ قبل ہی تشکیل دی گئی تھی۔ تیاری کے محدود وقت کے باوجود، شام، جنوبی سوڈان، اور جمہوریہ کانگو جیسے ممالک سے بھاگے دس پناہ گزین کھلاڑیوں نے تیراکی، ایتھلیٹکس اور جوڈو سمیت مختلف کھیلوں میں حصہ لیا تھا۔

سب سے روشن اور سنہری کہانی یسرا مردینی کی ہے۔ ایک شامی تیراک جو ایک عالمگیر سنسنی بن کر ابھری تھیں۔ انہوں نے ایک بار بحیرہ ایجیئن میں ساتھی پناہ گزینوں کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو تین گھنٹے سے زیادہ دیر تک دھکیل کر محفوظ مقام تک پہنچایا تھا۔ ریو اولمپکس میں، انہوں نے سو میٹر بٹر فلائی ہیٹ جیت کر اپنے عزم، طاقت اور صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا۔

ایک اور نمایاں شخصیت تیگلا لوروپ تھیں، ایک کینیائی میراتھن رنر اور سابق عالمی ریکارڈ ہولڈر، جو ٹیم کی چیف دی مشن کے طور پر کام کرتی تھیں۔ ان کی قیادت اور جذبہ اولمپک سفر کے دوران کھلاڑیوں کی رہنمائی میں پیش پیش تھے۔

ریفیوجی اولمپک ٹیم نے 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں گیارہ ممالک سے آئے پناہ گزینوں پر مشتمل انتیس کھلاڑیوں کے ساتھ بارہ مختلف کھیلوں میں حصہ لیا تھا۔ یہ شرکت انسانیت کی روح اور کھیل کی طاقت کو متحد کرنے اور انسانی نسل کو متاثر کرنے کی کوشش اور یاد بن کر انسانی تاریخ میں تا دیر زندہ رہے گی۔

آج کل پیرس میں ہونے والے اولمپک کھیلوں میں شریک ریفیوجی ٹیم گیارہ مختلف ممالک کے چھتیس کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ یہ کھلاڑی دنیا کی دس کروڑ سے زیادہ بے گھر آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ ٹیم بارہ مختلف کھیلوں میں حصہ لے گی، جن میں تیراکی، ایتھلیٹکس اور باکسنگ شامل ہیں۔ ٹیم کی قیادت چیف دی مشن ماسومہ علی زادہ کر رہی ہیں۔ اس ٹیم کا مقصد دنیا بھر کے پناہ گزینوں کے لیے امید اور عزم کی علامت بننا ہے۔ اس ٹیم میں جنس کے لحاظ سے توازن قائم رکھا گیا ہے۔ اس ٹیم کی اولمپکس میں موجودگی عالمی سطح پر انسانی صلاحیت اور عمدگی کے احترام کا مظاہرہ کرتی ہے۔

ایک ایسی دنیا میں جو اکثر سرحدوں میں تقسیم کی جاتی ہے، پناہ گزین اولمپک ٹیم استقامت اور سرحدوں کے بغیر انسانیت کے ملاپ کے خواب کی جانب انتھک جستجو کی ایک مثال ہے۔ یہ خواب زندہ رہنا چاہیے، حالات چاہے جیسے بھی ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *