روشنی لہر ہے یا ذرّہ؟ ایک کوانٹم پہیلی
شارق علی ویلیوورسٹی
8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے
🔦✨ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ روشنی کی اصل ماہیت کیا ہے؟
کیا یہ پانی کی لہروں جیسی ہے؟ 🌊
یا یہ چھوٹے چھوٹے ذرّات پر مشتمل ہے، جیسے باریک موتی؟ ⚛️
🔬 سائنس دانوں نے ایک تجربہ کیا جسے “ڈبل سلٹ ایکسپیریمنٹ” کہتے ہیں۔
جب روشنی کو دو باریک درزوں سے گزارا گیا تو:
اگر کوئی دیکھ نہ رہا ہو تو وہ لہر کی طرح برتاؤ کرتی ہے 🌈
اور اگر ہم دیکھ رہے ہوں تو وہ ذرّے کی طرح نظر آتی ہے! 🔍⚪
😲 یہ بھلا کیسا جادو ہے؟
اصل میں، کوانٹم دنیا میں چیزیں تب تک ایک “ممکنہ حالت” میں ہوتی ہیں، یعنی سپرپوزیشن میں، جب تک کوئی انہیں دیکھ نہ لے۔
جیسے ہی ہم ان کا مشاہدہ کرتے ہیں، وہ ایک خاص شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ 🧠👁️
⚖️ مطلب یہ کہ:
حقیقت کا وجود خود مشاہدے پر منحصر ہے۔
📸 تو روشنی نہ مکمل طور پر لہر ہے، نہ ہی مکمل طور پر ذرّہ۔
وہ ویسا ہی برتاؤ کرتی ہے جیسا کہ ہم اسے دیکھنا چاہیں۔
🌌 یہ بات صرف روشنی ہی کے بارے میں نہیں، بلکہ کائنات کی اصل فطرت کے بارے میں بھی گہرے سوالات اٹھاتی ہے:
کیا حقیقت تب ہی کوئی وجود رکھتی ہے جب کوئی اس کا مشاہدہ کرے؟
کیا ہمارا مشاہدہ خود کائنات کے وجود کو متاثر کرتا ہے؟ 🌍❓
🔭 کوانٹم فزکس ہمیں یہی سکھاتی ہے:
ہماری دنیا اتنی سیدھی سادھی نہیں جتنی ہمیں نظر آتی ہے۔