Skip to content
Home » Blog » دی گریٹ فراسٹ اور زیرِ زمین شہر

دی گریٹ فراسٹ اور زیرِ زمین شہر

  • by

دی گریٹ فراسٹ اور زیرِ زمین شہر

شارق علی
ویلیوورسٹی

دنیا کی بہت سی قدیم روایتوں میں ایک عجیب سی کہانی ملتی ہے۔ ایک ایسا وقت جب زمین پر اچانک شدید سردی چھا گئی۔ زرتشتی روایات اسے ایّامِ ملکوش کہتی ہیں۔ تین برس تک جاری رہنے والا ہولناک برفانی دور۔ روایت کہتی ہے کہ انسانوں کو بچانے کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں بنانے کا حکم دیا گیا۔ سوال یہ ہے۔ کیا یہ صرف کہانی ہے، یا اس میں کوئی حقیقت چھپی ہے؟

درینکویو ، زیر زمین تراشا گیا شہر

ترکی کے کپادوکیہ میں واقع درینکویو اس راز کی ایک حیران کن جھلک ہے۔ تقریباً 2800 سال پرانا یہ شہر زمین کے 85 میٹر نیچے تراشا گیا، اور اس میں 20 ہزار انسانوں کے رہنے کی جگہ موجود تھی۔ یہ صرف غار نہیں تھا بلکہ 18 منزلہ مکمل شہر تھا۔ اس میں کنویں، اسکول، عبادت گاہیں، اصطبل اور طاقتور وینٹیلیشن کا نظام موجود تھے۔

1963 میں ایک ترک شہری نے گھر کی مرمت کے دوران دیوار کے پیچھے ایک عجیب سرنگ دیکھی… اور یوں ایک چھپی ہوئی دنیا دوبارہ دریافت ہوئی۔

یہ شہر اکیلا نہیں تھا

دنیا بھر میں اسی نوعیت کے زیرِ زمین نظام ملتے ہیں:

گیزا (مصر) ، وسیع سرنگیں اور زیرِ زمین کمرے

ٹیکال (گواتیمالا), مایا تہذیب کے نیچے 800 کلومیٹر کا ٹنل نیٹ ورک

چینی غاریں (Zhejiang) 24 پراسرار مصنوعی سرنگیں

یورپ کے Erdstall ٹنل، ہزاروں تنگ اور نامعلوم مقصد کے راستے

اتنی مختلف تہذیبوں میں ایک ہی خیال کیوں اُبھرا؟ زمین کے نیچے پناہ لینے کی ضرورت کیوں پڑی؟

کیا ایّامِ ملکوش ایک حقیقی موسمی آفت تھی؟

سائنس بتاتی ہے کہ بارہ ہزار سال پہلے اچانک شدید سرد دور آیا تھا، جسے Younger Dryas کہا جاتا ہے۔ یہ ایسا وقت تھا جب ماحول تیزی سے بگڑا، برف تیزی سے پگھلی اور پھر جم گئی، اور انسانیت کو بقا کی جدوجہد کرنی پڑی۔

ممکن ہے کہ یہی سائنسی حقیقت بعد میں مذہبی روایات میں بدل گئی ہو اور اسی کے اثر سے زیرِ زمین پناہ گاہیں بنائی گئی ہوں۔

یا پھر… کوئی اور خوف تھا؟

کچھ ماہرین سوال کرتے ہیں:

کیا یہ سب دشمنوں سے بچنے کے لیے تھا؟

کسی بڑی موسمی آفت سے؟

یا کوئی ایسا خطرہ تھا جس کا ریکارڈ وقت نے مٹا دیا؟

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ تہذیبیں جو پہیہ تک نہیں جانتی تھیں، اتنی شاندار انجینئرنگ کیسے کر گئیں؟ 85 میٹر گہرا شہر بغیر جدید مشینری کے تراشنا آج بھی آسان نہیں۔

ماضی میں شاید کوئی بھولی ہوئی تہذیب تھی

درینکویو، گیزا کی سرنگیں، مایا کے ٹنل… سب ایک ہی طرف اشارہ کرتے ہیں:
ہمارا ماضی اتنا سیدھا نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں۔

زمین کے نیچے سوئی ہوئی یہ دنیائیں آج بھی خاموشی سے ہمیں دیکھ رہی ہیں، جیسے کوئی پر اسرار راز اپنی طرف بلاتا ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *