دیرِنکویو: زیرِ زمین شہر 🏰🕳️
8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے
شارق علی
ویلیو ورسٹی
ترکی کے خوبصورت علاقے کپادوکیہ میں ایک ایسا پُراسرار شہر بھی واقع ہے جو دنیا کے عجائبات میں شمار ہوتا ہے۔ یہ ہے دیرِنکویو — ایک مکمل زیرِ زمین شہر، جو صدیوں تک اُس دور کے انسانوں اور ان کے جانوروں کی زندگیاں محفوظ رکھنے کے لیے استعمال ہوتا رہا۔
یہ شہر 1963ء میں اُس وقت دریافت ہوا جب ایک مقامی شخص نے اپنے گھر کو مزید کشادہ کرنے کے لیے عقبی دیوار توڑی — اور پیچھے اچانک ایک خفیہ کمرہ نکل آیا!
یہ صرف آغاز تھا! دیوار کے پیچھے تو ایک پوری زیرِ زمین دنیا چھپی ہوئی تھی — ایک حیرت انگیز شہر، جو کئی منزلوں پر مشتمل تھا۔
زیرِ زمین زندگی کی شاندار مثال 🧱🏡
دیرِنکویو کی گہرائی تقریباً 60 میٹر ہے، جو ایک اونچی عمارت کے برابر ہے۔ یہ شہر 18 منزلوں پر مشتمل تھا، جن میں سے آٹھ منزلیں اب تک سیاحوں کے لیے کھولی جا چکی ہیں۔
یہاں کچن، اسٹور رومز، اسکول، عبادت گاہیں، شراب خانے، اصطبل اور یہاں تک کہ مردہ خانہ بھی موجود تھا۔
یہ سب کچھ اس انداز میں ترتیب دیا گیا تھا کہ لوگ یہاں مہینوں تک خاموشی، رازداری اور حفاظت کے ساتھ زندہ رہ سکیں۔
حیرت انگیز ہوا اور پانی کا نظام 🌬️💧
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ زمین کے نیچے اتنے لوگ کیسے سانس لیتے ہوں گے؟
تو جان لیجیے کہ دیرِنکویو میں 50 سے زائد ہوا کے راستے بنائے گئے تھے۔ سب سے لمبا راستہ 55 میٹر گہرا تھا، جو نیچے تک تازہ ہوا پہنچاتا تھا۔
اسی طرح پانی کی دستیابی کے لیے وہاں کنویں کھودے گئے — کچھ کنویں ایسے بنائے گئے کہ وہ زمین کی سطح سے بالکل نہیں جُڑتے تھے تاکہ دشمن ان میں زہر نہ ملا سکیں۔
یہ منصوبہ بندی آج کے جدید انجینیئرز کو بھی حیران کر دیتی ہے!
دشمنوں کے خلاف دفاعی حکمت عملی 🪨🚪🛡️
شہر کی ہر منزل کے باہر گول پتھر کے بھاری دروازے نصب تھے، جنہیں صرف اندر سے بند یا کھولا جا سکتا تھا۔
اگر دشمن اندر آنے کی کوشش بھی کرتے، تو یہ دروازے ان کے راستے کی مضبوط رکاوٹ بن جاتے۔
یہاں ہر چیز تحفظ، دفاع اور رازداری کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی تھی۔
خفیہ راستے اور سرنگیں 🕳️➡️🕳️
دیرِنکویو صرف ایک شہر نہیں تھا — یہ دوسرے زیرِ زمین شہروں سے بھی سرنگوں کے ذریعے جُڑا ہوا تھا۔
ان میں سے ایک مشہور شہر کائمکلی تھا۔
ان سرنگوں کا مقصد تھا خفیہ نقل و حرکت اور ایمرجنسی بچاؤ کا راستہ برے وقتوں کے لیے محفوظ رکھنا۔
مذہبی پناہ گاہ 🛐
صدیوں تک جب مسیحی برادری پر ظلم و ستم ڈھایا گیا، تو یہ زیرِ زمین شہر ان کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بن گیا۔
لوگ یہاں چھپ کر عبادت کرتے، تعلیم حاصل کرتے اور اپنی ثقافت کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھتے۔
یہ شہر ان کے لیے گویا امن کا قلعہ بن گیا تھا۔
عقل، فن اور حوصلے کی یادگار 🧠🎓✨
دیرِنکویو صرف ایک زیرِ زمین عمارت نہیں، بلکہ قدیم انسانوں کی عقل، فن، صبر و ضبط اور اجتماعی حکمت کی ایک زندہ مثال ہے۔
آج جب ہم اس شہر کی سیر کرتے ہیں، تو ہمیں صرف پرانی یادگاریں نہیں بلکہ ایک زندہ تاریخ نظر آتی ہے —
جو ہمیں سکھاتی ہے کہ جب انسان کا ارادہ مضبوط ہو، تو وہ زمین کے نیچے بھی ایک دنیا بسا سکتا ہے۔
سوچنے کا سوال ❓
اگر آپ کو موقع ملے تو کیا آپ دیرِنکویو جیسے شہر میں کچھ دن گزارنا پسند کریں گے؟
کیا آپ کے خیال میں آج کے دور میں بھی ایسی خفیہ پناہ گاہوں کی ضرورت موجود ہے؟
اپنی رائے کمنٹس میں ضرور بتائیں! ✍️