Sixth episode of Bygone Valley, short story pod cast serial, covers the period of human civilization from 620 BC to 380 BC when first coin appeared and Socrates dominated debates in Athens. Bygone valley (Urdu/Hindi Inshay) covers history of 22,000 years of human civilization until the modern times in a fictional metaphor story form. Keep listening, keep reading and enjoy!
Written and narrated by
Shariq Ali
دانش کدہ یونان ، وادی گم ، انشے سیریل ، چھٹی قسط
اونچائی سے کچے پکے گھروں کی چھتیں صاف دکھائی دیتی تھیں . دن بھر کی پر مشقت اترائی کے بعد اب ہم بیس کیمپ کے قریب ترین گاؤں پہنچنے والے تھے. رات بھر کا قیام اور اگلی صبح غذائی سپلائی سمیت امروز کیمپ کو واپسی. میں نے اوزگر سے کہا . خریداری ان دنوں کس قدر آسان ہو چکی ہے . اس نے جواب دیا. اس آسانی کا آغاز 620 ق م میں چین میں سکے کی ایجاد سے ہوا تھا. چھوٹے چھوٹے پھاوڑے نما یہ سکے تجارت کے حوالےسے بلا شبہ ایک انقلاب آفریں ایجاد تھے . دوسری جانب بابیلون میں 650 ق م میں شاہ نبو چاڈ ریزر نے بابل شہر کے ارد گرد دیواریں کھینچ کر خوبصورت باغات تعمیر کر لئے تھے
ہم جوں ہی گاؤں کے اور نزدیک پہنچے ، دو کمروں کے دیہاتی اسکول میں چھٹی کی گھنٹی بجی . اوزگر کہنے لگا مجھے یہ منظر سقراط کی یاد دلاتا ہے . یونان اس زمانے میں شہری ریاستوں میں تقسیم تھا . سپارٹا جنگی مہارت کے لحاظ سے اور اے تھینز تجارتی اور ثقافتی اعتبار سے ایک ممتاز حیثیت رکھتے تھے . جب ایرانیوں نے جو اس زمانے کی مشرقی طاقتوں میں سب سے زیادہ طاقتور تھے ، یونان پر حملہ کیا تو سپارٹا اور ا ے تھینز نے متحد ہو کر کامیابی سے یونان کا دفاع کیا تھا . جلد ہی ا ے تھینز اپنے علم و دانش ، ثقافت اور فن تعمیرکے حوالے سے پوری دنیا کی ثقافت پر اثرانداز ہونے لگا . دوسری جانب 560 ق م سے لے کر482 ق م تک گوتم بدھ روحانی سکون اور سچائی کی تلاش کی علامت بن کر ہندوستان سے ابھرے اور ان کے انگنت پیروکاروں نے ان کی تعلیمات کو دنیا بھر میں پھیلا دیا . 500 ق م میں یونانیوں نے تیز رفتار جنگی کشتیاں بنائیں جو بادبان اور درجنوں ملاحوں کے چپوؤں سے چلتی تھیں اور یوں سمندروں پر ان کی بالادستی قائم ہوئی. میڈی ٹیرانیان کے تاجروں نے حساب کتاب میں آسانی کے لئے 450 ق م میں اباکس کیلکولیٹر کااستعمال کیا. اتھنا دیوی کی عبادتگاہ پیرا تھنان کی تعمیر 438 ق م میں اے تھینز میں مکمل ہوئی .لیکن شاید ساری دنیا کے لئے یونان کا سب سے بڑا تحفہ سقراط کے افکار ہیں . وہ 423 ق م سے 380 ق م تک ا ے تھنز کے گلی کوچوں میں ایک عظیم استاد اور مدلل دانشور کی حیثیت سے سرگرم عمل رہا. پھر اسکے شاگردوں خصوصاً فلاطون نے اس کی سوچ کو مکالموں کی صورت میں لکھ کر اسے رہتی دنیا تک کے لئے امر بنا دیا —– جاری ہے