Skip to content
Home » Blog » جیمز ویب ٹیلیسکوپ: سربستہ رازوں کی کھوج

جیمز ویب ٹیلیسکوپ: سربستہ رازوں کی کھوج

  • by

جیمز ویب ٹیلیسکوپ: سربستہ رازوں کی کھوج

تحقیق و تدوین
شارق علی
ویلیوورسٹی

کائنات ہمیشہ سے انسان کے لیے ایک پراسرار معمہ رہی ہے۔ ستاروں کی جھلملاتی دنیا، کہکشاؤں کے بے کراں سمندر، اور بلیک ہولز کے تاریک گوشے انسانی عقل کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ لیکن کیا ہم ان سربستہ رازوں کی اصل حقیقت تک پہنچ سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب جیمز ویب خلائی دوربین (James Webb Space Telescope) دے رہی ہے، جو جدید سائنسی تحقیق کا ایک شاندار کارنامہ ہے۔

جیمز ویب ٹیلیسکوپ کیا ہے؟

جیمز ویب خلائی دوربین کو ہبل ٹیلیسکوپ کا جانشین سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ اپنی مشاہداتی وسعت، ٹیکنالوجی، اور صلاحیت میں کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ یہ دوربین ناسا، یورپی خلائی ایجنسی (ESA)، اور کینیڈین خلائی ایجنسی (CSA) کے باہمی اشتراک سے تیار کی گئی، اور 25 دسمبر 2021 کو خلا میں روانہ ہوئی۔

یہ دوربین بنیادی طور پر انفراریڈ روشنی (infrared light) کا مشاہدہ کرتی ہے، جس کی مدد سے وہ ان کہکشاؤں کو بھی دیکھ سکتی ہے جو بگ بینگ کے فوراً بعد وجود میں آئیں۔ یوں یہ کائنات کے ابتدائی لمحات کی جھلک دکھانے کے قابل ہے۔

یہ کہاں واقع ہے؟

یہ دوربین زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر (10 لاکھ میل) دور ‘L2’ نامی مقام پر واقع ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں زمین اور سورج کی کششِ ثقل ایک توازن میں آ جاتی ہے، جس کے باعث دوربین کو خلا میں مستحکم رہنے میں مدد ملتی ہے۔

لاگت کتنی آئی؟

اس منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 500 ملین ڈالر رکھی گئی تھی، لیکن سائنسی پیچیدگیوں اور اضافی ضروریات کی وجہ سے یہ خرچ بڑھ کر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ اگرچہ یہ ایک مہنگا منصوبہ تھا، مگر اس سے حاصل ہونے والی معلومات ہماری سائنسی دنیا میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہیں۔

دلچسپ حقائق:

سنہری آئینہ: اس کا 21 فٹ (6.5 میٹر) چوڑا مرکزی آئینہ 18 چھوٹے چھوٹے شش پہلو حصوں پر مشتمل ہے، جن پر سونے کی تہہ چڑھائی گئی ہے تاکہ روشنی کو بہتر طور پر جذب کیا جا سکے۔

پہلی تصاویر: جولائی 2022 میں جاری کی گئی پہلی تصاویر میں ستاروں کی تشکیل، کہکشاؤں کے جھرمٹ، اور مرتے ہوئے ستاروں کے گرد گیس کے حسین بادل شامل تھے۔

فضا سے آزاد مشاہدہ: چونکہ یہ دوربین خلا میں واقع ہے، اس لیے زمینی دوربینوں کے برعکس اسے فضا کی رکاوٹ کا سامنا نہیں، جس سے یہ زیادہ شفاف تصاویر حاصل کرنے کے قابل ہے۔

وقت میں جھانکنے کی صلاحیت: اس کی انفراریڈ صلاحیتیں اسے اربوں سال پرانی روشنی کو دیکھنے کی اجازت دیتی ہیں، جو ابتدائی کائنات کی نشانی ہے۔

یہ ہمیں کیا سکھا رہی ہے؟

جیمز ویب خلائی دوربین کے ذریعے ہمیں کائنات کی پیدائش، بلیک ہولز، سپرنووا، سیاروں کے ماحول، اور ممکنہ طور پر دوسرے سیاروں پر زندگی کی موجودگی کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل ہو رہی ہیں۔

یہ دوربین ہمیں کائنات کی ایک بالکل نئی تصویر دکھا رہی ہے، اور یاد دلا رہی ہے کہ اگرچہ ہم کائنات میں بہت چھوٹے ہیں، مگر ہمارا تجسس اور جستجو بے حد عظیم ہے۔

اختتامیہ

انسان ہمیشہ سے فلکیات کے اسرار جاننے کے لیے بے تاب رہا ہے، اور جیمز ویب ٹیلیسکوپ اس تلاش کو ایک نئی جہت دے رہی ہے۔ شاید ایک دن یہ ہمیں کسی اور دنیا کی جھلک دکھا دے جہاں زندگی کی کوئی نئی صورت موجود ہو۔ تب تک، یہ حیرت انگیز مشین ہمیں کائنات کے طلسماتی مناظر سے روشناس کراتی رہے گی۔

“آسمان کو دیکھنا، درحقیقت، اپنے وجود کو سمجھنے کی کوشش ہے!”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *