Skip to content
Home » Blog » جائز انکار ، فکر انگیز انشے ، شارق علی Saying No, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

جائز انکار ، فکر انگیز انشے ، شارق علی Saying No, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

Be kind to yourself and learn how to stop saying yes when you want to say no in this podcast

http://https://www.youtube.com/watch?v=IxR3-wsKVw8&feature=youtu.be
جائز انکار ، فکر انگیز انشے ، شارق علی
اگر آپ کسی غیر مناسب یا بے وقت مطالبے پر انکار میں مشکل محسوس کرتے ہیں تو اس انشے سے ضرور فائدہ اٹھائیے ۔ کسی بھی ایسی صورت حال میں کہ جس میں ہم خود اپنی ذات پر بوجھ اُٹھائے بغیر دوسروں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ہمارا جواب ہاں میں ہونا چاہیے.  لیکن عملی زندگی کے دوران ہر بار ایسا ممکن نہیں ہوتا اور بعض صورتوں میں انکار ہی مناسب جواب ہوتا ہے۔ ایسی کسی بھی صورتحال میں اضطراری طور پر فیصلہ کرنے کے بجائے کچھ وقت مانگ لینا زیادہ بہتر ہے تاکہ ضروری سوچ و بچار کی جا سکے ۔ سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ایک انسان ہونے کے ناطے سے ہرکام کرلینا ہم میں سے کسی کے لئے بھی ممکن نہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری روز مرہ مصروفیات پہلے ہی سے اس قدر زیادہ ہیں کہ مزید کسی وعدے کی گنجائش موجود نہیں۔  جب یہ بات واضح ہے تو خود کو سمجھائیے کہ ایسی صورت حال میں انکار کردینے سے آپ خود غرض نہیں ہوجاتے اور اگر دوسرے لوگ ایسا تاثر لیں گے تو وہ غلط ہوں گے۔ پھر یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ہم ایک ساتھ تمام لوگوں کو خوش نہیں کرسکتے اور اگر کچھ لوگ ہم  سے وقتی طور پر مایوس ہوں بھی جایں تو یہ بالکل نارمل بات ہوگی۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم  اپنی جسمانی اور ذہنی صحت برقرار رکھ سکیں ۔ اپنے خاندان اور اپنے دوستوں کو جائز وقت دے سکیں ۔ تو گویا انکار کرنا بجائے خود کوئی منفی بات نہیں۔ بلکہ بعض صورتوں میں یہ زیادہ مثبت راستہ  ہے۔ زندگی میں حاصل شدہ وقت کو اہم کاموں میں صرف کرنا بے حد ضروری ہے۔  ذرا سوچیے کہ جب ہم  اضطراری طور پر کسی کام کے لیے رضا مند ہوجاتے ہیں اور وہ کام ہماری اہم مصروفیات سے متصادم ہوتا ہے تو ہم کس قدر ذہنی وجسمانی اذیت سے گذرتے ہیں۔  یہ بات بھی غور طلب ہے کہ ہمارے لئے ذاتی طور پر کسی بھی صورت حال میں انکار کرنا کیوں مشکل محسوس ہوتا ہے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم دوسروں کو ہمیشہ خوش رکھنا چاہتے ہیں۔ خود کو خود غرض کہلوانا نہیں چاہتے ، انکار کی صورت میں رشتوں کے ٹوٹ جانے کے خوف میں مبتلا ہیں۔ اس نوعیت کا غور و فکر آپ کو درست فیصلہ کرنے میں مدد دے گا ۔  یہ بات سمجھنا بھی اہم ہے کہ لوگ کس طرح آپ کو حامی بھرنے پر مجبور کرلیتے ہیں ۔ بعض لوگ دھونس، دھمکا کر، بعض گلے شکوے کرکے، مظلوم بن کے یا آپ میں احساسِ جرم بیدار کرکے یا آپ کی خوشامد کرکے آپ کو حامی بھرنے پر مجبور کرلیتے ہیں۔ ضروری ہے کہ آپ ان تمام طریقوں سے آگاہ ہوں اور غیر ضروری طور پر حامی بھرنے پر مجبور نہ کیے جائیں۔ اس اُمید کے ساتھ کہ میری یہ بتائی ہوئی چند باتیں آپ کے لیے مددگار ہوں گی۔ میں آپ سے اجازت چاہوں گا—— ویلیوورسٹی، شارق علی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *