ایک ملی میٹر دماغ… ایک مکمل کائنات!
شارق علی
ویلیو ورسٹی
آپ نے پن کی نوک ضرور دیکھی ہو گی۔ کتنی چھوٹی ہوتی ہے، ہے نا؟
اب تصور کیجیے کہ انسانی دماغ کا صرف اتنا سا حصہ، یعنی ایک مکعب ملی میٹر، اپنے اندر ایک پوری کائنات چھپائے بیٹھا ہو، تو کیسا منظر ہوگا؟
حال ہی میں سائنسدانوں نے اس “ننھے سے کائناتی ٹکڑے” کا ایسا تفصیلی نقشہ تیار کیا ہے جو انسانی دماغ کی حیران کن پیچیدگی کو پہلی بار ہماری آنکھوں کے سامنے لاتا ہے۔
یہ غیر معمولی تحقیق ہارورڈ یونیورسٹی اور گوگل ریسرچ کی مشترکہ کوشش ہے، جس کی قیادت نیوروسائنٹسٹ ڈاکٹر جیف لِچٹمین اور ڈاکٹر ویرن جین نے کی۔ انہوں نے ایک 45 سالہ خاتون کے دماغ سے مرگی کے علاج کے دوران حاصل کیے گئے ٹشو کے محض ایک مکعب ملی میٹر حصے کا انتہائی باریک بینی سے تجزیہ کیا۔
اس چھوٹے سے حصے کو 5,000 نہایت باریک پرتوں میں کاٹا گیا، اور ہر پرت کی الیکٹران مائیکروسکوپ سے تصویربرداری کی گئی۔
گوگل کے مصنوعی ذہانت پر مبنی الگورتھمز نے ان ہزاروں تصاویر کو جوڑ کر ایک تھری ڈی (3D) نقشہ تیار کیا، جس میں:
57,000 دماغی خلیے (نیورونز)
150 ملین نیورونز کے درمیان روابط (سیناپسز)
230 ملی میٹر لمبی خون کی نالیاں
اور بے شمار خفیہ راستے اور پیغامات پہلی بار واضح ہوئے۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس چھوٹے سے حصے سے حاصل ہونے والی معلومات کا حجم 1.4 پیٹا بائٹس بنتا ہے یعنی 1.4 ملین گیگا بائٹس! اتنا ڈیٹا 14,000 مکمل 4K فلموں کے برابر ہے۔ گویا دماغ کا ایک ننھا سا ذرّہ بھی ایک مکمل ڈیجیٹل لائبریری سے زیادہ معلومات کا حامل ہو سکتا ہے۔
اور سب سے خوش آئند پہلو یہ ہے کہ اس ریسرچ کا تمام ڈیٹا عوامی رسائی کے لیے آن لائن مفت دستیاب کر دیا گیا ہے، تاکہ طلبہ، محققین، اور عام قارئین بھی انسانی دماغ کی اس ‘کائنات’ کو دریافت کر سکیں۔
یہ صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں، بلکہ انسانی فہم و شعور کے نئے سفر کی ابتدا ہے۔
یہ تحقیق ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ ہم کس قدر پیچیدہ ہیں، اور یہ کہ خود شناسی کا یہ سفر ابھی جاری ہے — اور ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے۔