ایٹم کی شعبدہ گری
8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے
شارق علی
ویلیو ورسٹی
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ برف، پانی، اور بھاپ — یہ سب اصل میں ایٹمز کی مختلف چالاکیاں ہیں؟
آئیے اس شعبدہ گری کو سمجھتے ہیں!
ٹھوس، مائع، گیس
جب ایٹمز بہت قریب ہوں، جیسے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں، تو وہ ٹھوس (🧊) بنتے ہیں۔
اگر وہ تھوڑا سا فاصلہ رکھیں، جیسے پانی کے قطروں کی طرح، تو وہ مائع (💧) بن جاتے ہیں۔
اور جب وہ آزاد پرندوں کی طرح ہر طرف گھومیں، تو بن جاتے ہیں گیس (💨)۔
لیکن… یہاں کہانی میں ایک ٹویسٹ ہے!
پلازما (☀️⚡)
جب ہم گیس کو اور زیادہ گرم کرتے ہیں، تو ایٹمز اتنے پرجوش ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنے الیکٹرانز کھو بیٹھتے ہیں۔
یہ ایسی حالت ہوتی ہے جس میں ذرات “چارج” ہو جاتے ہیں، یعنی ان میں بجلی دوڑ رہی ہوتی ہے!
یہ ہے صورتِ پلازما کی۔
سورج، ستارے، یہاں تک کہ بجلی کی چمک (⚡) بھی پلازما ہے!
حیرت کی بات یہ ہے کہ ہماری کائنات کا تقریباً ۹۹ فیصد مادہ پلازما کی حالت میں ہے —
اور ہم میں سے بیشتر لوگوں کو اس بارے میں سکول میں کچھ نہیں بتایا گیا!
یعنی ہم جس حالت کو سب سے کم جانتے ہیں، وہ اصل میں کائنات میں سب سے زیادہ عام ہے۔
سپر سالڈ (🎭🧊➡️💧)
اب چلتے ہیں دوسری انتہا کی جانب۔
تصور کریں ایک تھیٹر ہے جس کی گنجائش 1000 افراد کی ہے۔
اگر ہم اس میں 1500 افراد گھسا دیں، تو لوگ ایک دوسرے سے اتنے جُڑے ہوں گے کہ ہل بھی نہ سکیں گے —
یہ کیفیت ایک سخت ترین ٹھوس (Super Solid) جیسی ہو گی۔
مگر اصل کمال تب ہوتا ہے جب اس تھیٹر میں مزید لوگ داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
جتنے نئے لوگ اندر داخل ہوتے ہیں، اُتنے ہی لوگ دوسرے دروازے سے خود بخود باہر نکل جاتے ہیں —
بالکل ایسی ہمواری سے جیسے کوئی مائع بہہ رہا ہو!
تو گویا ایک ہی وقت میں، یہ تھیٹر اندر سے ٹھوس بھی ہوتا ہے اور مائع کی طرح حرکت بھی کرتا ہے۔
ایٹمز کی یہ دوہری شعبدہ گری اور چالاکی سائنسدانوں کے لیے بھی حیرت کا باعث ہوتی ہے۔
تو یہ ہے سپر سالڈ —
نہ مکمل برف، نہ مکمل پانی، بلکہ دونوں کی خوبیاں ایک ساتھ لیے ہوئے!
آسان خلاصہ:
ایٹمز صرف جم کر یا بہہ یا فضاؤں میں رقص کر کے ہی نہیں موجود —
بلکہ وہ پلازما سے بنا ستارہ بھی بن سکتے ہیں،
اور سپر سالڈ بن کر بظاہر جمے ہوئے ہو کر بھی رقص کر سکتے ہیں!
یہی ہے سائنس کا جادو اور ایٹم کی شعبدہ گری!
مجھے تو لگتا ہے مرزا غالب بھی کوانٹم فزکس کے ماہر تھے:
ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکہ، یہ بازی گر کھلا
— غالب