Home » Blog » این فرینک کی ڈائری ، چوتھا انشاء ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامAnne Frank,s Diary, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 4, FOUR DAYS IN HOOFDDORP
این فرینک کی ڈائری ، چوتھا انشاء ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامAnne Frank,s Diary, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 4, FOUR DAYS IN HOOFDDORP
Accounts of living under the Nazi regime of World War II by a thirteen-year-old Jewish girl is now one of the worlds literary treasure
این فرینک کی ڈائری ، چوتھا انشاء ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامہ ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
میریٹ ہوٹل کے کمرے میں داخل ہوے تو جی کھل اٹھا . بے حد کشادہ اور آرام دہ کمرے . میرا اور آپ کا کمرہ نہ صرف ساتھ ساتھ ہے بلکہ دونوں جانب کھلتے درمیانی دروازے کے ذریعہ ایک دوسرے سے جڑا ہوا بھی . پیچھے کی کھڑکی سے نظر آتا یہ شاندار منظر تو ذرا دیکھیے . ہوٹل کا بے حد حسین پائیں باغ جس میں بار بی کیو کا انتظام بھی موجود ہے. چار دیواری کے پیچھے دور تک پھیلے سبزہ زار اور اس میں سے ہو کر گذرتے پگڈنڈیوں جیسے سایکل ٹریک . کمرہ میں تمام جدید سہولتیں موجود ہیں جیسے ٹی وی ، اے سی ، اٹیچڈ باتھ، لاکر ، مشروبات سے بھرا فرج ، چاے کوفی کا مکمل انتظام اور استری وغیرہ. بستر اور لنن بھی بے حد آرام دہ . اس وقت کیونکے شام کے سات بج رہے ہیں اور دن بھر کی تیاری اور سفر نے کچھ تھکا سا دیا ہے اس لئے باہر جا کر کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کی ہمّت مجھ میں تو نہیں . روم سروس کے اس مینیو کی قیمتیں تو ہوش ربا ہیں . مناسب یہ ہی ہو گا کے نیچے ریسٹورینٹ میں جا کر باقاعدہ ڈنر کے بجاے مارگریٹا پیزا کھا کرکام چلا لیا جاے . کھانے سے فارغ ہو کر کمرے میں کتاب پڑھتے پڑھتے میں کب سویا ٹھیک سے یاد نہیں . اگلی صبح ناشتہ کیا اور پروگرام کے مطابق پہلے میٹرو بس میں بیٹھ کر ایئرپورٹ گئے اور اٹھائیس یورو فی کس دے کر دو دن کا ٹریول پاس بنوایا. اب ہم ٹرین اور بس میں ہر طرح کے سفر کے قابل تھے . پچھلی بار ہالینڈ آیا تھا تو میں نے ایمسٹرڈیم سینٹرل میں دن بھر کی تفریح سے خود کو خوب تھکا لیا تھا . پیدل گائیڈڈ ٹور میں مختلف تاریخی اور دلچسپ جگہوں کو کمنٹری کے ساتھ دیکھنے میں کوئی تین گھنٹے لگے تھے . اس کے بعد وان گوگ میوزیم کی تفصیلی سیر . لیکن اس بار میرا ارادہ اپنے طورپر ہوف ڈورپ اور ایمسٹرڈیم میں بغیر منصوبہ بندی کے آوارہ گردی کرنا اور آپ سے خوب سی باتیں کرنا ہے. یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ ہالینڈ کے بسنے والے ڈچ کہلاتے ہیں . جرمینک قبیلوں اور حملہ آور رومنوں، فرانک اور ہپسبرگ حکمرانوں کی بے حد صحتمند اور دراز قد ملی جلی نسل ہیں یہ لوگ . یہ ملک سولہویں صدی میں ہسپانیہ کے قبضے سے آزادی حاصل کر کے ریپبلک آف نیدرلینڈ بنا تھا . سترہویں صدی ان کے عروج کا زمانہ ہے . اپنی بحری برتری کی وجہ سے یہ عالمی طاقت بنے. دنیا کے دور دراز علاقوں جیسے افریقہ ، جنوبی ایشیا اور جنوبی امریکا میں کالونیاں بنائیں. فن و ثقافت میں عروج حاصل کیا . ریمبراں، ورمیر اور وان گوگ جیسے فنکار پیدا ہوے . پھر جیسا کے ہوتا ہے اسپین ، فرانس اور برطانیہ سے مسلسل جنگوں نے انہیں کمزور کر دیا ، بیسویں صدی کی دونوں عالمی جنگوں میں انہوں نے غیر جانبدار رہنے کی پوری کوشش کی لیکن دوسری جنگ عظیم میں جرمنی نے قبضہ کر لیا . یہاں سے یہودیوں کا تقریباً صفایا کر دیا گیا. پچھتر فیصد ڈچ یہودی ہولوکاسٹ میں مارے گئے . این فرینک کی ڈائری میں ایک مظلوم بچی نے ان دو سالوں کا احوال لکھا ہے جب وہ نازی قبضے کے دوران اپنے خاندان سمیت جان بچانے کے لئے روپوش رہی . پر مصائب زندگی کا دکھ بھرا احوال . بالاخر وہ گرفتار ہوئی اور ازیت خانے میں ماری گئی . اس کی لکھی تحریریں عالمی ادب کا اثاثہ ہیں اور ستر زبانوں میں ان کا ترجمہ ہو چکا ہے . دوسری جنگ عظیم ختم ہوئی تو ہالینڈ کے زیر اثر بہت سی کالونیاں بھی آزاد ہوئیں ….. جاری ہے