زندگی کے آپ گس
(اکثر پوچھے گئے سوالات)
انصاف پسند معاشرے میں عقیدے سے زیادہ اخلاقیات کیوں اہم ہے؟
شارق علی
ویلیوورسٹی
اخلاقیات اور عقیدہ دو مختلف تصورات ہیں جو افراد اور معاشروں کے طرز عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عقیدہ عمومی طور پر ایک بنا بنایا اخلاقی کمپاس اور پیروی کرنے کے لیے اصولوں کا ایک سیٹ فراہم کر تا ہے جس پر پیروکاروں کو بلا سوچے سمجھے عمل پیرا ہونے کا حکم ملتا ہے۔ چبکہ اخلاقیات انسانی فطرت، عقل اور تنقیدی سوچ پر مبنی اصولوں کا نام ہے۔ یہ اصول افراد اور معاشروں کو ایسے اچھے فیصلے کرنے میں مدد کر سکتے ہیں جو مشترکہ بھلائی کے فروغ کا باعث بنتے ہیں۔
ایک انصاف پسند معاشرے میں اخلاقیات کے عقیدے سے زیادہ اہم ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عقائد ایک شخص سے دوسرے فرد اور ایک ثقافت سے دوسری ثقافت میں بہت زیادہ مختلف ہو سکتے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ کچھ عقائد رواداری، ہمدردی اور انسانی وقار کے احترام کو فروغ دے سکتے ہیں۔ لیکن اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ بعض عقاید تشدد، امتیازی سلوک اور جبر کی ترغیب بھی دے سکتے ہیں۔ یہ مختلف عقیدوں کے گروہوں کے درمیان تنازعات کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایک کثیر المذہب معاشرے میں عقیدے کی مدد سے اور اسے بنیادی نکتہ قرار دے کر اقدار یا قوانین کا ایک ہم آہنگ اور مشترکہ مجموعہ قائم کرنا نا ممکن ہے۔ نہ ہی ایسی معاشرتی ہم اہنگی کا قیام ممکن ہے جو افراد اور معاشروں کے رویے کی سمت کی درست رہنمائی کر سکے۔
دوسری جانب اخلاقیات آفاقی اصولوں پر مبنی ہیں جیسے انصاف، مساوات، اور انسانی حقوق کا احترام، جو کسی خاص عقیدے کی روایت سے منسلک نہیں ہیں۔ ان اصولوں پر زور دے کر، معاشرے فیصلہ سازی کے لیے ایک ایسا اخلاقی اور قانونی ڈھانچہ تشکیل دے سکتے ہیں جو دلیل اور ثبوت پر مبنی ہو، اور یہ معاشرے کے تمام اراکین کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے میں مدد کر سکتا ہے، چاہے ان کے انفرادی عقائد کچھ بھی ہوں۔
خلاصہ یہ کہ جہاں عقیدہ افراد کے لیے تسکین ، رہنمائی اور ترغیب کا ایک قیمتی ذریعہ فراہم کر سکتا ہے، وہاں اخلاقیات کی بالادستی ایک منصفانہ معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری امر ہے جو صرف اور صرف عقل، تنقیدی سوچ اور آفاقی اصولوں پر مبنی ہو۔ اخلاقیات پر زور دے کر، معاشرے مساوات، انصاف اور انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دے سکتے ہیں، اور وہ ایک زیادہ پرامن، ہم آہنگ اور خوشحال دنیا کی بنیاد بن سکتے ہیں۔