اردو: مذہب اور قومیت سے بالاتر ایک تہذیبی زبان
(دوسری قسط)
شارق علی – ویلیو ورسٹی
مشترکہ تہذیب کی ترجمان
اردو زبان نے برصغیر کی مختلف قوموں، مذاہب اور طبقات کے درمیان رابطے کا مؤثر ذریعہ بن کر ایک تہذیبی پل کا کردار ادا کیا۔ یہ صرف مسلمانوں کی نہیں، بلکہ ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کی بھی زبان رہی ہے۔ پریم چند، سرت چندر چٹرجی، کرشن چندر، راجندر سنگھ بیدی اور خواجہ احمد عباس جیسے مصنفین نے اردو کو اپنے خیالات کے اظہار کا وسیلہ بنایا، اور اپنی تحریروں میں انسان دوستی، سماجی انصاف اور عوامی دکھ درد کو اجاگر کیا۔
فلم، موسیقی اور ڈراما میں اردو کا کردار
برصغیر کی فلم انڈسٹری، خصوصاً بالی وُڈ، اردو زبان کے حسن اور اثر پذیری کی مرہونِ منت ہے۔ اردو مکالمے، نغمات اور شاعری نے فلموں کو عالمی سطح پر مقبول بنایا۔ ساحر لدھیانوی، کیفی اعظمی، گلزار اور جاوید اختر جیسے شعرا نے اردو کو فلمی نغمگی میں امر کر دیا۔
اسی طرح ریڈیو، اسٹیج ڈراموں اور ٹیلی ویژن نے اردو کے ذریعے سماجی شعور کو اجاگر کیا — ایک ایسا شعور جو مذہبی شناخت سے بالاتر صرف انسانیت کا ترجمان تھا۔
ادب میں انسان دوستی اور مساوات کا پیغام
اردو ادب نے ہمیشہ مزاحمتی، ترقی پسند اور انسان دوست اقدار کو فروغ دیا۔ ترقی پسند تحریک نے مذہبی تنگ نظری، سماجی ناانصافی اور جبر کے خلاف آواز بلند کی۔ فہمیدہ ریاض، عصمت چغتائی، سعادت حسن منٹو اور احمد ندیم قاسمی جیسے ادیبوں نے عورتوں، مزدوروں، اقلیتوں اور پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی کرتے ہوئے ادب کو ایک آوازِ احتجاج میں تبدیل کر دیا۔
اردو کا رسم الخط اور جمالیاتی حسن
اردو کا نستعلیق رسم الخط، اس کی نرمی، آہنگ اور شاعرانہ ساخت نے اسے دلوں کی زبان بنا دیا ہے۔ یہ خوبصورتی کسی قوم، نسل یا مذہب کی محتاج نہیں — یہ حسنِ اظہار ہے جو دلوں کو جوڑتا ہے، توڑتا نہیں۔
شعر و سخن میں آفاقی اقدار
غالب، میر، اقبال، جوش، فیض، حبیب جالب اور بشیر بدر جیسے شعرا کا کلام انسان کی داخلی کیفیتوں، اس کی خواہشات، دکھ سکھ، امید اور مزاحمت کا آئینہ ہے۔ ان کی شاعری کسی خاص مذہب کی نمائندگی نہیں کرتی بلکہ انسانی جذبات اور آفاقی اقدار کی ترجمانی کرتی ہے۔
خلاصہ: اردو سب کی ہے
یہ کہنا کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہے، تاریخی نادانی ہے۔ اردو ان سب کی زبان ہے جو اس سرزمین سے محبت کرتے ہیں، جو اپنی بات کو خوبصورتی، گہرائی اور نرمی سے کہنا چاہتے ہیں۔
اردو ایک سیکولر، انسان دوست اور تہذیبی زبان ہے — یہ فاصلے پیدا نہیں کرتی، بلکہ دلوں کے درمیان پل بناتی ہے۔