آپریشن بیلوگا
دسمبر 1984 میں، روس کے قریب چکچی سمندر کے برفانی ماحول میں ایک خوفناک صورت حال نے جنم لیا تھا۔ تقریباً دو ہزار بیلوگا وھیلز نے خود کو جمے ہوے سمندر کے برفانی قلعے میں پھنسا ہوا پایا تھا۔ ان کی زندگیاں خطرے میں تھیں کیونکہ ان برفانی دیواروں سے گھرے یخ سمندر میں انہیں سانس لینے میں دشواری محسوس ہو رہی تھی۔ ان کے ارد گرد برف کی بعض دیواریں تو دس فٹ سے زیادہ چوڑی تھیں۔ ان ہزاروں وہیلز کی زندگیاں بچانے کے لیے تیز رفتار اقدامات کی ضرورت تھی تاکہ برف کی مضبوط دیواروں کو توڑ کر انہیں کھلے سمندر تک پہنچایا جا سکے۔ روس ، امریکہ، جاپان اور دیگر ممالک کے بین الاقوامی تعاون کے ساتھ اس جرات امیز مہم کا اغاز کیا گیا۔ آرکٹک سرما کا سامنا کرنیوالے تجربہ کار آئس بریکر بحری جہاز ایڈمرل مکاروف اور اس پر سوار عملے کو اس بے حد مشکل مہم پر روانہ کیا گیا۔ دیو ہیکل بحری جہاز ان برفانی دیواروں کو توڑ کر پھنسی ہوئی وہیلز کے لیے فرار کا راستہ بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ مشکل یہ تھی کہ شروع شروع میں وھیلز جہاز کی پیروی کرنے میں ہچکچا رہی تھیں۔ تاہم، جہاز پر موجود عملے نے اس مسئلے کا ایک تخلیقی حل نکالا۔ انہوں نے چایکوفسکی کی موسیقی کو پانی کے نیچے موجود طاقتور اسپیکرز کے ذریعے زوردار آواز میں بجانا شروع کر دیا۔ یہ دلفریب کلاسیکی دھنیں وھیلز کو متوجہ کرنے اور جہاز کے تعاقب پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو گئیں ۔ کلاسیکی دھنوں کی رہنمائی میں ہزاروں وہیلز موسیقی اور سمندری لہروں اور ایڈمرل مکاروف کے صاف کردہ راستے کی رہنمائی میں کئی دنوں تک سفر کرتے ہوئے کھلے سمندر تک باحفاظت پہونچنے میں کامیاب ہوگئیں۔ یہ انسانی فراست اور تعاون کے منفرد امتزاج کا بھرپور مظاہرہ تھا۔ تو گویا ہم انسان اگر باہمی تعاون کی طاقت کو استعمال کریں تو سب کچھ ممکن ہے
شارق علی
ویلیوورسٹی