🎩✨🔭
8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے
شارق علی
ویلیو ورسٹی
“بیچ کے دائرے میں دی گئی تصویر جیمز ویب ٹیلیسکوپ سے کھینچی گئی اوریجنل تصویر ہے۔”
کبھی تم نے سوچا کہ روشنی کی کرنیں جو سیدھی لکیر میں سفر کرتی ہیں، مڑ بھی سکتی ہیں؟
اور اگر آسمان پر ایسا ہو جائے تو وہ کیسی دکھائی دیں گی؟ 🌌
سائنس بتاتی ہے کہ جب ایک بہت بڑی کہکشاں خلا میں کسی دوسری اور بھی دُور واقع کہکشاں کے سامنے آ جائے، تو وہ ایک عدسے کی طرح کام کرتی ہے۔ 🔍
یہ بڑی کہکشاں اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ اُس کی کششِ ثقل پیچھے والی کہکشاں کی روشنی کو اپنی طرف کھینچ کر موڑ دیتی ہے۔ 🌠
یہ مڑی ہوئی روشنی ہم تک ایک چمکتی ہوئی انگوٹھی کی شکل میں پہنچتی ہے، جسے سائنسدان “آئن سٹائن رنگ” یا “آئن سٹائن کی انگوٹھی” کہتے ہیں۔ 💍🌀
بھرپور کششِ ثقل سے روشنی کی کرنوں کے مڑ جانے کا نظریہ دنیا کے مشہور سائنسدان آئن سٹائن نے پیش کیا تھا۔ 🧠👓
آج جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ہمیں یہ منظر تصویر کی صورت میں دکھا دیا ہے۔ 📸🚀
اب آؤ، ذرا غور سے اس تصویر کو دیکھیں:
درمیان میں ایک سنہری روشنی والی بیضوی کہکشاں ہے، جو ایک بہت بڑی اور بھاری بھرکم خلائی جسم — یعنی کہکشاں — ہے۔ ✨🌐
اس کے گرد نیلے رنگ کا چمکتا ہوا دائرہ دیکھو — یہی ہے آئن سٹائن کی انگوٹھی! 💠
یہ دائرہ اصل میں ایک چکر دار کہکشاں کی روشنی ہے، جو بیچ میں نظر آنے والی کہکشاں کے پیچھے چھپی ہوئی ہے۔
یہ روشنی مڑ کر ایک گول دائرے کی شکل میں ہمیں دکھائی دے رہی ہے۔ 🎯
جو تصویر میں نظر نہیں آ رہا، لیکن یہ بھی اس منظر کا حصہ ہے کہ ایک لڑکا اور لڑکی اس جادوئی منظر کو حیرت اور خوشی سے دیکھ رہے ہیں۔
اُن کی آنکھوں میں تجسس، حیرت اور کہکشاؤں کو فتح کرنے کا خواب جھلک رہا ہے —
یہ دراصل تم ہو، جو سوچ رہے یا رہی ہو:
“کیا خلا میں واقعی آئن سٹائن کی انگوٹھی موجود ہے؟”
یہ تصویر صرف ایک سائنسی حقیقت نہیں، بلکہ ایک خوبصورت کہانی بھی ہے —
خلا، روشنی اور انسان کی حیرت کی کہانی!
🧑🚀✨📖