آئن سٹائن کا فلسفۂ زندگی
شارق علی
ویلیوورسٹی
البرٹ آئن سٹائن نہ صرف ایک عظیم سائنسدان تھا بلکہ وہ ایک گہرے اور متاثر کن فلسفے کا حامل بھی تھا۔ اس کے نزدیک زندگی کا مقصد صرف مادی خواہشات، دولت یا شہرت کا حصول نہیں تھا۔ وہ سمجھتا تھا کہ حقیقی سکون علم کے حصول، اقدار کی پرورش، اور انسانیت کی خدمت میں ہے۔
آئن سٹائن نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ دولت اور طاقت انسانی عظمت کا پیمانہ نہیں ہو سکتے۔ اس کے الفاظ میں:
“میں پوری طرح قائل ہوں کہ دنیا کی کوئی بھی دولت انسانیت کو آگے بڑھانے میں مدد نہیں دے سکتی، چاہے وہ سب سے زیادہ مخلص کارکن کے ہاتھ میں ہو۔”
اس کے نزدیک، عزت کا معیار علم اور اچھے اعمال ہونے چاہییں، نہ کہ مادی کامیابیاں۔
اس کے خیال میں، سادگی اور مقصدیت سے بھرپور زندگی ہی سب سے زیادہ معنی خیز ہے۔ اس نے کہا:
“میں یقین رکھتا ہوں کہ ایک سادہ اور بے تکلف زندگی سب کے لیے بہترین ہے، چاہے وہ جسمانی ہو یا ذہنی سکون کے لیے۔”
یہی اصول اس کی اپنی زندگی کا رہنما تھا، جو اس کے عمل اور خیالات میں جھلکتا تھا۔
آئن سٹائن کے نزدیک علم نہ صرف ذاتی ترقی کا ذریعہ تھا بلکہ دوسروں کی خدمت کا راستہ بھی تھا۔ وہ اکثر نصیحت کرتا:
“کامیاب انسان بننے کے بجائے بہتر اقدار رکھنے والے انسان بننے کی کوشش کرو۔”
یہ قول اس کی اس سوچ کو ظاہر کرتا ہے کہ کامیابی، جو اقدار کے بغیر ہو، محض کھوکھلی ہوتی ہے، جبکہ ایمانداری اور مقصدیت کے ساتھ زندگی گزارنا نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔
آئن سٹائن امن، انصاف، اور انسانیت کے لیے پختہ عزم رکھتا تھا۔ اس نے کہا:
“صرف وہی زندگی قابل قدر ہے جو دوسروں کے لیے گزاری جائے۔”
وہ جنگوں اور طاقت کی سیاست کا مخالف تھا اور یقین رکھتا تھا کہ انسانیت کی اصل عظمت خود غرضی کو ترک کر کے دوسروں کی بہتری کے لیے کام کرنے میں ہے۔
مختصراً، آئن سٹائن کا فلسفہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ مادی کامیابیاں عارضی ہیں، جبکہ علم، کردار اور انسانیت کی خدمت دیرپا اقدار ہیں۔ اس کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سادگی، ایمانداری اور مقصدیت سے بھرپور زندگی ہی حقیقی کامیابی کا معیار ہے۔