زندگی کے اپگس (اکثر پوچھے گئے سوالات)
آئن سٹائن کا عمومی نظریہ اضافیت کیا ہے؟
تحقیق و پیشکش
شارق علی
ویلیوورسٹی
تصور کیجیے کہ آپ ایک ٹریمپولین پر کھڑے ہوے ہیں۔ جب آپ بیچ میں کھڑے ہوتے ہیں تو ٹریمپولین آپ کے وزن کے بوجھ تلے خمدار صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اب، اگر آپ ایک گیند کو ٹریمپولین کے کنارے پر رول کریں تو یہ دایرہ وار گھومتے ہوے آپ کی طرف کھنچنے لگے گی۔ آپ نے اسے براہ راست اپنی طرف نہیں کھینچا بلکہ یہ اس لیے کھنچی کیونکہ آپ کے وزن نے ٹریمپولین کی سطح کو خم دار بنا دیا ہے۔
عمومی اضافیت کے نظریے میں کاینات اسی طرح کام کرتی ہے۔ یہ نظریہ ہمیں بتاتا ہے کہ کشش ثقل محض ایک قوت نہیں ہے جو چیزوں کو ایک دوسرے کی جانب کھینچتی ہے، بلکہ یہ کائنات اور وقت کے “تانے بانے” کے موڑ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ سیاروں اور ستاروں کی موجودگی کے باعث پیدا ہونیوالے کائناتی خم کا نتیجہ ہے۔ یہ نظریہ وضاحت کرتا ہے کہ اس مڑاو کے زیر اثر اشیاء کیسے حرکت کرتی ہیں۔ سورج، جو بہت بڑا ہے، کائنات اور وقت کے ارد گرد خم بناتا ہے، اور زمین اس خم کے ساتھ ساتھ حرکت کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سورج کے ارد گرد چکر لگاتی ہے۔
اسپیس ٹایم یعنی خلا اور وقت کو اپنے زہن میں ایک بڑے کپڑے کی چادر کی صورت میں سوچیں۔ یہ شیٹ کائنات کی نمائندگی کرتی ہے۔ اب، اگر آپ ایک بھاری شے، جیسے کہ ایک فولادی فٹ بال (جو کہ ایک ستارہ یا سیارہ کی نمائندگی کرتا ہے) اس شیٹ پر رکھیں، تو وہ ایک جھکاو یا خم پیدا کرے گا۔ چھوٹی اشیاء، جیسے کہ شیشے کے کنچے قدرتی طور پر فٹبال کی طرف لڑھکیں گے۔ کائنات میں، ستاروں اور سیاروں جیسی بھاری اشیاء کی موجودگی کی وجہ سے خلا-وقت کا یہ خم ہمیں کشش ثقل کے تجربے سے دوچار کرتا ہے۔
اب، ایک نئے زاویہ سے اسی بات کو دیکھتے ہیں۔ تصور کریں کہ یہ عظیم کایناتی اشیاء حرکت کر رہی ہیں یا مسلسل اپنی جگہ بدل رہی ہیں۔ جیسے ہی وہ ایسا کرتی ہیں، شیٹ میں پیدا ہونیوالے گڑھے اور خم بھی بدلتے اور تبدیل ہوتے ہیں۔ اسی طرح کائنات میں حرکت کرتی ہوئی یہ عظیم اشیاء خلا-وقت کے خم کو مسلسل متاثر اور تبدیل کرتی رہتی ہیں۔ جب بھاری اشیاء جیسے ستارے حرکت کرتے ہیں تو وہ خلا-وقت کو اپنے ساتھ ‘گھسیٹتے’ ہیں اور دیگر اشیاء کی حرکت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
یہ تصور کچھ ایسا ہی ہے جیسے ہم تالاب میں پتھر پھینکنے سے لہریں اٹھتی دیکھتے ہیں۔ پتھر پانی کی سطح پر آٹھ کر پھیلنے والی لہریں پیدا کرتا ہے۔ کائنات میں، حرکت کرتی ہوئی اشیاء خلا-وقت میں ‘لہریں’ پیدا کرتی ہیں، اور یہ لہریں وہی ہیں جنہیں ہم کشش ثقل کی لہریں کہتے ہیں۔