🌌 اینڈرومیڈا پیراڈوکس: وقت کی بازیگری
✍️ شارق علی ویلیوورسٹی
🎯 8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے
کیا آپ یقین کریں گے کہ اگر آپ اور آپ کا دوست ایک ہی وقت میں اینڈرومیڈا کہکشاں کی طرف ایک طاقتور خلائی دوربین سے دیکھیں، تو آپ دونوں کو وہاں کے “ابھی” میں مختلف واقعات ہوتے نظر آ سکتے ہیں؟
😮🔭
جی ہاں! یہی ہے اینڈرومیڈا پیراڈوکس — ایک دلچسپ تھوٹ ایکسپیرمنٹ (خیالی تجربہ) جو مشہور سائنسدان راجر پین روز نے پیش کیا۔
🧠📚
انہوں نے یہ مثال دی تاکہ آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت (Theory of Relativity) کا ایک حیرت انگیز اور غیر محسوس پہلو سمجھایا جا سکے:
“دور دراز جگہوں پر ’ابھی‘ کا مطلب ہر شخص کے لیے مختلف ہو سکتا ہے!”
🕰️🌍
ذرا تصور کیجیے:
آپ ایک جگہ ساکن کھڑے ہیں، اور آپ کا دوست آہستہ چل رہا ہے۔
🚶♂️🧍♂️
دونوں اینڈرومیڈا کہکشاں کی طرف دیکھتے ہیں، جو ہم سے 25 لاکھ نوری سال دور ہے۔
🌠📏
نتیجہ؟
آپ دیکھتے ہیں کہ وہاں خلائی مخلوق ابھی راکٹ میں بیٹھ رہی ہے،
جبکہ آپ کا دوست دیکھتا ہے کہ راکٹ اُڑ چکا ہے!
🚀👽
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
کیونکہ آئن سٹائن کی تھیوری کہتی ہے:
“حرکت کا وقت پر اثر پڑتا ہے” — جسے ٹائم ڈائلیشن کہتے ہیں۔
⌛🌀
یعنی جب آپ حرکت کرتے ہیں، تو آپ کے لیے دور دراز کا “ابھی” تھوڑا سا مختلف ہو جاتا ہے۔
اور جب فاصلہ لاکھوں نوری سال کا ہو، تو یہ “تھوڑا سا فرق” بھی بہت بڑا ہو جاتا ہے!
🌌➡️🕰️
یاد رکھیں:
❌ یہ وقت میں سفر کا تجربہ نہیں ہے
❌ نہ ہی مستقبل میں جھانکنے کا کوئی طریقہ
بلکہ یہ صرف ایک دلچسپ سائنسی حقیقت ہے کہ:
⏳ وقت اور جگہ ہر شخص کے لیے یکساں نہیں ہوتے!
🔭✨