ڈاکٹر فاطمہ حسن کو لندن آمد پر خوش آمدید
✍️ شارق علی | ویلیوورسٹی
آج ہم سب یہاں لندن میں ایک ایسی دانشور، محقق، شاعرہ اور ادیبہ کو خوش آمدید کہنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جن کی خدمات اردو زبان، تحقیق اور نسائی شعور کے فروغ کے حوالے سے تقریباً نصف صدی پر محیط ہیں۔
خوش آمدید محترمہ ڈاکٹر فاطمہ حسن صاحبہ!
ڈاکٹر فاطمہ حسن کی شخصیت کا دائرہ صرف شاعری یا تحقیق تک محدود نہیں، بلکہ وہ اپنی ذات میں ایک مکمل فکری مکالمہ ہیں۔ ان کی کتاب ” کتابِ دوستاں” میرے دل کے بہت قریب ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے نہایت دیانت داری اور خلوص سے اپنے عہد کے چند اہلِ فکر و ادب کی شخصی جھلکیاں اور دیگر ادبی تحریریں بڑے سلیقے اور تفہیمی گہرائی کے ساتھ رقم کی ہیں۔
اس کتاب میں ان کے استاد، پروفیسر اسلم فرّخی کا ذکر احترام، جذبات اور بصیرت سے لبریز ہے۔ یہی اسلم فرّخی صاحب میرے عزیز کالج فیلو اور مرحوم دوست اصف فرّخی کے والد محترم بھی تھے۔ اصف فرّخی مجھ سے سینئر اور ایک مشہور و معروف ادبی شخصیت تھے۔ میرے اور ان کے درمیان بے تکلفی کا تو نہیں، لیکن مودّبانہ دوستی کا تعلق ضرور تھا۔ انہی کے اصرار پر میں نے لندن میں منعقد ہونے والے پہلے کراچی لٹریچر فیسٹیول کی رپورٹ تحریر کی تھی۔ اصف فرّخی کی کم عمری میں اس دنیا سے رخصتی ایک افسوسناک یاد ہے، جس کا میں یہاں مزید ذکر نہیں کروں گا۔ چونکہ ڈاکٹر فاطمہ حسن کا اسلم فرّخی اور اصف فرّخی سے اتنا گہرا، گویا خاندانی تعلق رہا ہے، اس لیے میں یہاں اصف کا ذکر کر کے ان کی بڑی بہن سے ایک نوعیت کی ذاتی تعزیت بھی کر رہا ہوں۔
ڈاکٹر فاطمہ حسن سے میری سابقہ بالمشافہ ملاقات کراچی کے ادارۂ ترقیِ اردو میں ہوئی تھی، جہاں ایک مختصر تقریب میں جناب معراج جامی صاحب نے میری پہلی کتاب کان کن پر ایک تعارفی مقالہ پیش کیا تھا۔ اس تقریب میں ڈاکٹر فاطمہ حسن کے ساتھ پروفیسر سحر انصاری بھی موجود تھے۔ اس تقریب میں ان کے طرزِ گفتگو، اندازِ فکر، اور علمی وقار نے مجھے بہت متاثر کیا تھا۔
آج جب وہ لندن میں “عورت، مزاحمت اور مکالمہ” کے عنوان سے منعقد ہونے والے ایک اہم فکری و ادبی سیمینار میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہو رہی ہیں، تو یہ موقع نہ صرف ان کے استقبال کا ہے بلکہ ان کے فکری مرتبے کے اعتراف کا بھی ہے۔
یہ سیمینار لندن اردو وائس کے زیرِ اہتمام منعقد ہو رہا ہے، اور اس کی کامیاب تنظیم اور دل آویز فضا کے لیے ہم دل کی گہرائیوں سے محترمہ عروْج آصف اور جناب یوسف ابراہیم کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے اس محفل کو ایک خوبصورت حقیقت میں ڈھالا۔
ڈاکٹر فاطمہ حسن صاحبہ!
آپ کی آمد ہمارے لیے باعثِ مسرت و افتخار ہے۔
ہم اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے آپ کی خدمات کے دل سے معترف ہیں۔
لندن اور یہاں کے ادبی حلقے آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔