Painting, sculpting, architecture, science, music, mathematics, engineering, geology, astronomy, botany, writing and history. Can a single man achieve mastery of thinking in all of these areas? Leonardo Da Vinci did. Have a glimpse of his note book in this story
This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.
Listen, read, reflect and enjoy!
نوٹ بک، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، چھٹا انشا
پھول بن کا چھوٹا سا اسٹیشن، ہم دونوں کے علاوہ تین اور مسافر. ۔دھوپ میں چمکتی پٹڑی سمیت سارا منظر ہی نیرنگ آباد کی ٹرین کا منتظر تھا ۔دادا جی نے سوٹ کیس پلیٹ فورم پر رکھا اور میرے بیک پیک کو تھپتھپا تے ہوئے پوچھا۔ نوٹ بک رکھ لی ہے ممدو میاں؟ میں نے دھیمی آواز میں جواب دیا۔ جی دادا جی، اور اسکیچ بک بھی ۔ جب ہم ٹرین میں سوار ہو کر کھڑکی سے درختوں کو تیزی سے پیچھے بھاگتا دیکھتے کچھ آگے نکل گئے تو اداسی نے مجھے آگھیرا۔ کہاں پھول بن میں بابل کے ساتھ روبن ہڈ جیسی آزاد زندگی اور کہاں نیرنگ آباد کے پندرہ روزہ قیام میں دلچسپ واقعات کے نوٹس اور تصویر کشی۔ دادا جی کی ہدایت کچھ بور سی لگی مجھے۔ یا تو وہ بھانپ گئے یا ویسے ہی بولے۔ ممدومیاں نوٹس اور اسکیچز سے مجھے چودہ سو باون ص ع میں اٹلی کے شہر ونچی میں پیدا ہونے والے لیونارڈو کا خیال آتا ہے۔ وہ صحیح معنوں میں رنیسان آدمی تھا۔ یعنی کئی شعبوں میں یکساں مہارت رکھنے والا۔ مصور، موجد اور سائنسداں بھی میں نشست پر آگے کو ہوکر بیٹھ گیا اور بولا۔ وہی روشن خیال لیونارڈو دا ونچی دادا جی جس کی وفات پندرہ سو انیس ص ع میں فرانس میں ہوئی تھی؟ کہنے لگے بالکل ٹھیک۔ اتنے ماہر اور ذہین لوگ کم ہی پیدا ہوتے ہیں۔ چودہ سال کی عمر میں اس نے وروکیو جو اس زمانے کا مایہء ناز مصور تھا، سے اسکیچنگ، پینٹنگ، مجسمہ سازی اور دیگر امور کی تربیت حاصل کی۔ آج اس کی صرف پندرہ تصوریریں باقی بچی ہیں لیکن مونا لیزا اور دی لاسٹ سپر کی وجہ اس کی شہرت برقرار ہے۔ ٹرین کسی چھوٹے سے اسٹیشن پر رکی ۔ہم نے اپنی گفتگو جاری رکھی۔ لیونارڈو اپنے مطالعے، تجربات اور خیال میں آنے والی ہر نئی چیز کو نوٹس، ڈرائنگز اور اسکیچز کی صورت میں محفوظ کر لینے کا عادی تھا۔ انسانی بدن کی تفصیل یعنی اینیٹومی، شہکار تصویروں کے ابتدائی خاکے اور سائنسی اسکیچز مثلا اڑنے والی مشینیں، جنگی ہتھیار، موسیقی کے آلات، مختلف قسموں کے پمپ، تعمیراتی ڈیزائن، پل، دشمنوں کو شہر سے باہر روکنے کی فصیلیں اور دریا کا رخ موڑنے کے منصوبے، اس کی اسکیچ بک انتہائی دلچسپ ہے۔ اپنے زمانے میں وہ ایک مشہور مصور سمجھا جاتا تھا لیکن اس کے نوٹس اور اسکیچز جو تیرہ ہزار صفحات پر مشتمل ہیں، ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ سائنسی سوچ کا مالک اور ایک حیرت انگیز موجد بھی تھا جس طرح وہ انسانی بدن کی تفصیل یعنی اینیٹومی کا ماہر تھا، بالکل ویسا ہی انہماک وہ گھوڑوں، بندروں اور دیگر جانوروں کے بارے میں بھی رکھتا تھا۔ اب سمجھے ممدو میاں تم نوٹس اور اسکیچز لینے کا فائدہ؟۔۔۔۔جاری ہے