نارنجی اور کائنات کا ساز
✍️ شارق علی
ویلیوورسٹی
آٹھ سے 80 سال تک کے بچوں کے لیے
ذرا تصور کیجیے کہ آپ ایک صحت مند، نارنجیوں سے لدے درخت کے نیچے کھڑے ہیں۔ آپ کے ہاتھ میں ایک تروتازہ نارنجی ہے۔ خوشبودار، رس بھری، اور زندگی سے بھرپور۔ لیکن سوال یہ ہے: یہ نارنجی اصل میں بنی کس چیز سے ہے؟
آئیے، اس سوال کے جواب کی تلاش میں ایک سائنسی اور تخیلاتی سفر پر نکلتے ہیں۔
🔬 سب سے پہلے، اگر ہم اس نارنجی کو خردبین سے دیکھیں تو ہمیں مالیکیولز (ذرّات) نظر آئیں گے۔ یہ بے حد چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔ مزید گہرائی میں جھانکیں تو ہمیں ایٹمز (جوہر) نظر آتے ہیں۔ مادے کی بنیادی اکائیاں۔
لیکن ایٹمز بھی مکمل ٹھوس نہیں ہوتے۔ ان کے اندر زیادہ تر خالی جگہ ہوتی ہے، جہاں الیکٹرانز مرکز کے گرد گردش کرتے ہیں۔ اس مرکز کو نیوکلئیس کہا جاتا ہے، جس کے اندر پروٹونز اور نیوٹرانز پائے جاتے ہیں۔ جب ہم نیوکلئیس کو بھی مزید قریب سے دیکھتے ہیں، تو ہمیں کوارکس نامی ذرات نظر آتے ہیں۔ اب تک کے علم کے مطابق سب سے بنیادی ذرات۔
لیکن سٹرنگ تھیوری (String Theory) کہتی ہے کہ کہانی یہاں بھی ختم نہیں ہوتی۔
🎻 اس نظریے کے مطابق اگر ہم کوارک کو بھی مزید زوم کریں، تو وہاں ہمیں ایک باریک توانائی سے بنا دھاگا (string) نظر آتا ہے۔ بالکل وائلن کے تار کی مانند۔ جب یہ دھاگا تھرتھراتا ہے تو ایک مخصوص “سر” پیدا ہوتا ہے۔
🎶 مگر یہ موسیقی نہیں، بلکہ ذرات کی تخلیق ہے۔ ایک مخصوص انداز میں تھرکنے والا تار کوارک بناتا ہے۔ ایک دوسرا انداز الیکٹران کو جنم دیتا ہے۔ اور ایک الگ تھرکاؤ سے نیوٹرینو وجود میں آتا ہے۔
تو مادے کی اصل حقیقت کیا ہے؟
یہ محض موسیقی ہے۔ توانائی سے بنے کائناتی دھاگوں کی رقص کرتی ہوئی سمفنی۔ کائنات کے ہر ذرے کی بنیاد، دراصل، ایک تھرتھراتی ہوئی توانائی کی لہر ہے۔
🌌 اگر یہ نظریہ درست ثابت ہو جائے، اور فی الحال یہ محض ایک تصور ہے، تو پھر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ میں موجود نارنجی سے لے کر آسمان کے ستاروں تک، سب کچھ صرف تھرکتے ہوئے دھاگوں کی کائناتی دھن ہے۔