Ego clashes can be nasty and destructive for relationships and workplace environment. Here are few suggestions to prevent such conflicts
شخصی اختلاف سے گذارا ، فکر انگیز انشے ، شارق علی
کسی ایسے شخص کے ساتھ کام کرنا یا رشتہ بحال رکھنا بعض اوقات بہت مشکل ہوتا ہے جس کی شخصیت ہماری شخصیت سے مختلف یا متنازع ہو. اس پرسنیلٹی کلیش یا شخصی اختلاف کی وجہ سوچنے کا انداز ، روز مرہ کا رویہ یا زندگی گذارنے کے بنیادی فلسفہ میں اختلاف ہو سکتا ہے۔ زندگی اور انسانی حالات کی مجبوری یہ ہے کہ بعض اوقات ہمیں ایسی مشکل صورت حال میں بھی کسی نہ کسی طور آپس میں گذارا کرنا ہوتا ہے۔ آئیے دیکھیں کہ ایسی صورت حال میں دانش مندانہ طرز عمل کیا ہو گا . ہو سکتا ہے آپ کو یہ بات بہت عجیب لگے لیکن یہ بات اہم ہے کہ آپ ایسے شخص میں دلچسپی لینا شروع کردیں. اُس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے اور اس پر غور کرنے سے آپ کو یہ آگاہی حاصل ہو گی کہ اُس شخص کے حوالے سے آپ کے اور اس کے درمیان بنیادی پرابلم کیا ہے ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اُس شخص سے آپ کی حد سے بڑھی ہوئی توقعات بنیادی مسئلہ ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ آپ بنیادی وجہ تک پہنچ کر جب اُس کا تجزیہ کریں تو آپ کو یہ اختلاف بہت بچکانہ یا احمقانہ محسوس ہو یا اس کا حل بالکل سامنے دکھائی دے . لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ اختلاف حقائق پر مبنی ہو. جب آپ یہ تجزیہ مکمل کرچکے ہوں تو پھر بغور اپنے طرز عمل پر نگاہ ڈالیے. کہیں ایسا تو نہیں کہ کسی ماضی کے تلخ تجربہ کو یا سُنی ہوئی کسی افواہ کو بنیاد بنا کر آپ نے اُس شخص کو ناپسندیدہ قرار دے دیا ہو. اور منفی رائے نے آپ کے طرز عمل کو منفی بنا دیا ہو . آپ ایسے شخص کو مثبت رویے کے لئے گنجائش فراہم ہی نہ کرتے ہوں ؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کسی محفل میں بیٹھ کر اُس کی رائے کو یکسر رد کر دیتے ہوں. کو شش کر کے اُس کی بات ذرا غور سے سنیے اور اُس میں مثبت پہلوئوں کو تلاش کیجیے. اُس کے نکتہ ء نظر کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔ در گزر سے کا م لے کر ایک انسان کی حیثیت سے اُسے ایک اور مواقع دیجیے۔ صرف اپنے سچ کو سچ نہ سمجھیے بلکہ اُس کے سچ پر بھی غور کیجیے۔ بعض اوقات غیر حقیقی اور منفی توقعات مایوسی سے دوچار کر دیتی ہیں. ہم میں سے کوئی بھی شخص مکمل نہیں. اگر ہم مثبت پہلوئوں پر نظر رکھیں اور ایسے منفی پہلو وٗں کو نظر انداز کردیں جو تنازعہ کا باعث ہیں تو صورت حال بہتر ہو سکتی ہے. لوگوں کو جیسے کہ وہ ہیں ویسا ہی قبول کرنا دانشمندی ہے. ایسا کر کے نہ صرف آپ دوسروں کو موقع فراہم کرتے ہیں بلکہ خود اپنے اندر بھی منفی تنائو کو کم کرتے ہیں. اختلاف کی صورت میں بحث و مباحثہ سے پرہیز اور اُس کی جگہ عزت و احترام میں اضافہ ایسی انقلابی تبدیلی کا باعث بنے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے. اگر ہم مہذب ، خوش اخلاق اور پروفیشنل رویے کو مستحکم رکھیں اور ٹھنڈے دل ودماغ سے معاملات کو طے کریں اور یہ قبول کر لیں کہ ہم ہر قسم کے معاملات اور لوگوں کو اپنے قابو میں نہیں رکھ سکتے اور منفی صورت حال میں فوری طور پر ری ایکٹ کرنے سے پرہیز کریں تو شخصی اختلاف کی حیثیت ثانوی رہ جاتی ہے۔ ان چند تجاویز کے ساتھ اب آپ سے اجازت——- ویلیو ورسٹی، شارق علی