Skip to content
Home » Blog » سلمان بلوچ — ملیر کے قدرتی حسن کا محافظ

سلمان بلوچ — ملیر کے قدرتی حسن کا محافظ

  • by

سلمان بلوچ — ملیر کے قدرتی حسن کا محافظ

شارق علی
ویلیوورسٹی

کراچی کی بے ہنگم بڑھتی ہوئی آبادی، کنکریٹ کے پھیلتے ہوئے جنگل اور مشینی شور میں اگر کوئی شخص خاموشی، حسن اور زندگی کی دھڑکن تلاش کرنا چاہے تو اسے سلمان بلوچ کے کیمرے کی آنکھ میں جھانکنا چاہیے۔ یہ نوجوان ماہر فطرت، فوٹوگرافر اور ماحولیات کے لیے سرگرم کارکن آج ملیر کے سبزے، اس کی سانس لیتی دھرتی اور اس میں چھپی حیرت انگیز حیات وحش کا سب سے مؤثر ترجمان ہے۔

سلمان کا سفر صرف فوٹوگرافی کا سفر نہیں بلکہ دیکھنے، سمجھنے اور ماحولیاتی حسن کو محفوظ رکھنے کی مسلسل جدوجہد ہے۔ ملیر کی ریتلی مٹی، بہتے نالے، چھوٹے کھیت، درختوں کی قطاریں اور پرندوں کی اڑان اس کے دل کے بہت قریب ہیں۔ وہ انہیں صرف کیمرے میں قید نہیں کرتا بلکہ ان پر بڑھتے ہوئے خطرات کو بھی پوری شدت سے دنیا کے سامنے لاتا ہے۔

اس کے کیمرے نے کراچی کے ساحل، لسبیلہ، نوشکی، خاران، اسلام آباد کے مارگلہ ہلز، نیلم ویلی اور ٹھٹھہ تک کے مناظر محفوظ کیے ہیں۔ پرندوں کے نقرئی پروں سے لے کر تتلیوں کی نرم پرواز تک ہر مخلوق کو سلمان احترام سے دیکھتا اور محبت سے عکس بند کرتا ہے۔

لیکن اس کی اصل جنگ ملیر کی ماحولیات کے تحفظ کے لیے ہے۔
ملیر ایک ایسا خطہ ہے جس نے صدیوں تک کراچی کو سبزہ، پانی اور زندگی دی۔ مگر آج یہی خطہ بڑی سڑکوں، کنکریٹ کے منصوبوں اور صنعتی سرگرمیوں کے دباؤ سے زخمی ہو رہا ہے۔ ملیر ایکسپریس وے جیسے بڑے منصوبے اس کے زرعی وجود کو دھیرے دھیرے کمزور کر رہے ہیں۔ سلمان بلوچ ان خطرات کی نشاندہی کرتا ہے اور سوشل میڈیا، انٹرویوز اور عوامی مکالموں میں اس جدوجہد کو مسلسل آگے بڑھاتا رہتا ہے۔

اس کے نزدیک فوٹوگرافی محض ایک فن نہیں بلکہ گواہی ہے۔
زمین کی گواہی، پرندوں کی گواہی اور آنے والے وقتوں کے لیے ذمہ داری کی گواہی۔

سلمان کی تصاویر ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ اگر ہم نے اپنی بقا کی زمین اور پانی کی حفاظت نہ کی تو آنے والی نسلیں صرف تصویروں میں دیکھیں گی کہ کبھی کراچی میں سبزہ بھی ہوتا تھا۔ وہ صرف ایک فوٹوگرافر نہیں بلکہ ملیر کا محافظ اور اپنے زمانے کا سچ ریکارڈ کرنے والا مؤرخ ہے۔

اگر آپ ملیر کی اصل روح کو جاننا چاہتے ہیں، اس کے پرندوں کی زبان سمجھنا چاہتے ہیں اور اس کی دھرتی کی خوشبو محسوس کرنا چاہتے ہیں تو سلمان بلوچ کی بات سننا ضروری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *