خواتین کی خود مختاری، روزگار اور معاشی ترقی
شارق علی
ویلیوورسٹی
خواتین کی خود مختاری اور روزگار کے مواقع کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ تعلیم، ہنر اور مالیاتی خواندگی کے ذریعے پاکستانی خواتین کو بااختیار اور ملک کو خوشحال بنایا جا سکتا ہے۔
2007 سے 2013 کے دوران مجھے طبی ورک شاپس کے انعقاد کے سلسلے میں تین بار بنگلہ دیش جانے کا موقع ملا۔ ڈھاکہ اور سلہٹ میں قیام کے دوران مجھے وہاں کے اساتذہ، طالب علموں اور عام شہریوں سے ملنے کا موقع ملا۔ وہاں کی غربت نے مجھے بہت دکھی کیا۔ تاہم، آج بنگلہ دیش بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ فوج کو بیرکوں اور ملاؤں کو مسجدوں تک محدود کرنا، منفی مذہبی سوچ کو شکست دینا اور کامیاب فیملی پلاننگ ہے۔ کچھ مزید عملی اقدامات بھی پاکستان میں بہتری لا سکتے ہیں۔
پاکستان کے لیے تجاویز
تعلیمی پروگرام
خواتین کے لیے خصوصی تعلیمی پروگرامز اور تربیتی کورسز کا انعقاد کیا جائے، تاکہ وہ مختلف ہنر سیکھ سکیں اور ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھ سکیں۔
مالی امداد
کاروباری قرضے اور گرانٹس فراہم کیے جائیں، تاکہ خواتین اپنے کاروبار شروع کر سکیں اور مالی طور پر مستحکم ہو سکیں۔
مالیاتی خواندگی
خواتین کے لیے مالیاتی خواندگی کے پروگرامز منعقد کیے جائیں، تاکہ وہ بجٹ بنانا، پیسے کی بچت اور سرمایہ کاری کے طریقے سیکھ سکیں۔
نیٹ ورکنگ مواقع
مختلف نیٹ ورکنگ ایونٹس اور پروفیشنل گروپس میں خواتین کی شرکت کو بڑھایا جائے، تاکہ وہ اپنے ہم پیشہ افراد سے جڑ سکیں اور سیکھ سکیں۔
بنگلہ دیش کی مثال
بنگلہ دیش میں خواتین کی زیادہ شرکت سے معاشی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ خاص طور پر گارمنٹس انڈسٹری میں خواتین کی بڑی تعداد میں ملازمت نے ملکی معیشت کو تقویت دی ہے۔ خواتین کی خود مختاری اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے نتیجے میں بنگلہ دیش کی معیشت نے تیزی سے ترقی کی ہے۔
یہ عملی اقدامات خواتین کی خود مختاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے میں نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ایسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں، تاکہ خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے اور ملکی معیشت کو تقویت دی جا سکے